مسند احمد ۔ جلد نہم ۔ حدیث 44

حدیث ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی احادیث

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَيُونُسُ قَالَا ثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ شَرِيكَ بْنَ شِهَابٍ قَالَ يُونُسُ الْحَارِثِيُّ وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالَ لَيْتَ أَنِّي رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ حَدِّثْنِي شَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَوَارِجِ قَالَ أُحَدِّثُكُمْ بِشَيْءٍ قَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَرَأَتْهُ عَيْنَايَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ فَقَسَمَهَا وَثَمَّ رَجُلٌ مَطْمُومُ الشَّعْرِ آدَمُ أَوْ أَسْوَدُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ فَجَعَلَ يَأْتِيهِ مِنْ قِبَلِ يَمِينِهِ وَيَتَعَرَّضُ لَهُ فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ كَانَ هَذَا مِنْهُمْ هَدْيُهُمْ هَكَذَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ ثُمَّ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الدَّجَّالِ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

شریک بن شہاب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی علیہ السلام کے کسی صحابی سے ملاقات ہو جائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چنانچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہو گئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی علیہ السلام کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی علیہ السلام وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے، اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی علیہ السلام کے سامنے آیا، نبی علیہ السلام نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی علیہ السلام نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیا تب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی علیہ السلام کو شدید غصہ آیا، اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے، اور ان کی شکل وصورت بھی ایسی ہی ہوگی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے، یہ کہہ کر نبی علیہ السلام نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کر دینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں