حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَجَلَسْنَا فَقَامَ إِلَيْهِ فَتًى مِنْ الْقَوْمِ فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَزْوِ وَالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَجَاءَ فَوَقَفَ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ هَذَا سَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ فَأَرَدْتُ أَنْ تَسْمَعُوهُ أَوْ كَمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِ عَشْرَةَ لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ وَيَقُولُ لِأَهْلِ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ وَاعْتَمَرْتُ مَعَهُ ثَلَاثَ عُمَرٍ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا حَجَّاتٍ فَلَمْ يُصَلِّيَا إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَا إِلَى الْمَدِينَةِ
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران رضی اللہ عنہ ہماری مجلس سے گذرے تو ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر ان سے نبی علیہ السلام کی نماز سفر کے متعلق پوچھا تو وہ ہماری مجلس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ یہ نوجوان مجھ سے نبی علیہ السلام کی نماز سفر کے متعلق پوچھ رہا ہے، لہذا تم بھی اسے اچھی طرح محفوظ کر لو، نبی علیہ السلام نے جب بھی کوئی سفر کیا ہے تو واپسی تک دو دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، حج کے موقع پر بھی واپسی تک اور مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی علیہ السلام اٹھارہ دن تک رہے لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے، پھر فرما دیتے کہ اہل مکہ! تم لوگ کھڑے ہو کر اگلی دو رکعتیں خود ہی پڑھ لو کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں، میں نے ان کے ساتھ تین مرتبہ عمرہ بھی کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے دو دو رکعتیں پڑھیں۔
