صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 2331

جب لقطہ کا مالک ایک سال بعد آئے تو اس کو واپس کر دے اس لئے کہ وہ اس ( پانے والے) کے امانت ہے ۔

راوی: قتیبہ بن سعید , اسمعیل بن جعفر , ربیعہ بن ابی عبد الرحمن , یزید (منبعث کے غلام) زید بن خالد جہنی

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَائَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا

قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، ربیعہ بن ابی عبد الرحمن، یزید (منبعث کے غلام) زید بن خالد جہنی سے روایت کرتے ہیں، کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پڑی ہوئی چیز کے متعلق پوچھا! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سال بھر تک اس مشتہر کرتا رہ، پھر اس کے ظرف اور سر بندھن کو پہچان لے، پھر اس کو خرچ کر اور اس کا مالک آئے تو اس کو دے دے، اس نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھٹکی ہوئی بکری؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اس کو لے لے، اس لئے کہ وہ تیرے لئے ہے یا تیرے بھائی یا بھیڑیے کے لئے ہے، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گم شدہ اونٹ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ آگیا، یہاں تک کہ دونوں رخسار سرخ ہو گئے یا یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہو گیا، پھر فرمایا کہ تمہیں اونٹ سے کیا سرو کار، حالانکہ اس کے ساتھ اس کا جوتا اور مشک ہے، یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو پا لیتا ہے۔

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani:
A man asked Allah's Apostle about the Luqata. He said, "Make public announcement of it for one year, then remember the description of its container and the string it is tied with, utilize the money, and if its owner comes back after that, give it to him." The people asked, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" Allah's Apostle said, "Take it, for it is for you, for your brother, or for the wolf." The man asked, "O Allah's Apostle! What about a lost camel?" Allah's Apostle got angry and his cheeks or face became red, and said, "You have no concern with it as it has its feet, and its water-container, till its owner finds it."

یہ حدیث شیئر کریں