صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 581

اذان کی ابتدا کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور جب تم نماز کے لئے اعلان کرتے ہو تو وہ اس سے ہنسی مذاق کرتے ہیں یہ اس سبب سے کہ وہ نادان لوگ ہیں اور اللہ تعالیٰ کا قول جب جمعہ کے دن نماز جمعہ کی اذان دی جائے

راوی: عمران بن میسرہ , عبدالوراث , خالد , ابوقلابہ , انس

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ ذَکَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ فَذَکَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ

عمران بن میسرہ، عبدالوراث، خالد، ابوقلابہ، انس روایت کرتے ہیں کہ نماز کے اعلان کیلئے لوگوں نے آگ اور ناقوس تجویز کیا پھر یہود ونصاری کی طرف ذہن منتقل ہوگیا کہ یہ باتیں وہ لوگ کرتے ہیں تب بلال کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور اقامت کے ایک ایک مرتبہ۔

Narrated Anas: The people mentioned the fire and the bell (they suggested those as signals to indicate the starting of prayers), and by that they mentioned the Jews and the Christians. Then Bilal was ordered to pronounce Adhan for the prayer by saying its wordings twice and for the Iqama (the call for the actual standing for the prayers in rows) by saying its wordings once. (Iqama is pronounced when the people are ready for the prayer).

یہ حدیث شیئر کریں