صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 580

گھر والوں اور مہمانوں کے ساتھ عشاء کے بعد گفتگو کرنے کا بیان

راوی: ابوالنعمان , معتمر بن سلیمان , سلیمان , ابوعثمان , عبدالرحمن بن ابوبکر ,

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ کَانُوا أُنَاسًا فُقَرَائَ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ وَإِنْ أَرْبَعٌ فَخَامِسٌ أَوْ سَادِسٌ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ جَائَ بِثَلَاثَةٍ فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشَرَةٍ قَالَ فَهُوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي فَلَا أَدْرِي قَالَ وَامْرَأَتِي وَخَادِمٌ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَکْرٍ وَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ تَعَشَّی عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لَبِثَ حَيْثُ صُلِّيَتْ الْعِشَائُ ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّی تَعَشَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ بَعْدَ مَا مَضَی مِنْ اللَّيْلِ مَا شَائَ اللَّهُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ وَمَا حَبَسَکَ عَنْ أَضْيَافِکَ أَوْ قَالَتْ ضَيْفِکَ قَالَ أَوَمَا عَشَّيْتِيهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّی تَجِيئَ قَدْ عُرِضُوا فَأَبَوْا قَالَ فَذَهَبْتُ أَنَا فَاخْتَبَأْتُ فَقَالَ يَا غُنْثَرُ فَجَدَّعَ وَسَبَّ وَقَالَ کُلُوا لَا هَنِيئًا فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ أَبَدًا وَايْمُ اللَّهِ مَا کُنَّا نَأْخُذُ مِنْ لُقْمَةٍ إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَکْثَرُ مِنْهَا قَالَ يَعْنِي حَتَّی شَبِعُوا وَصَارَتْ أَکْثَرَ مِمَّا کَانَتْ قَبْلَ ذَلِکَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا أَبُو بَکْرٍ فَإِذَا هِيَ کَمَا هِيَ أَوْ أَکْثَرُ مِنْهَا فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا قَالَتْ لَا وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهِيَ الْآنَ أَکْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِکَ بِثَلَاثِ مَرَّاتٍ فَأَکَلَ مِنْهَا أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ مِنْ الشَّيْطَانِ يَعْنِي يَمِينَهُ ثُمَّ أَکَلَ مِنْهَا لُقْمَةً ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ وَکَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَقْدٌ فَمَضَی الْأَجَلُ فَفَرَّقَنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مَعَ کُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ اللَّهُ أَعْلَمُ کَمْ مَعَ کُلِّ رَجُلٍ فَأَکَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ أَوْ کَمَا قَالَ

ابوالنعمان، معتمر بن سلیمان، سلیمان، ابوعثمان، عبدالرحمن بن ابوبکر روایت کرتے ہیں کہ اصحاب صفہ غریب لوگ تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرما دیا تھا کہ جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو ان میں سے لے جائے اور اگر چار کا ہو تو پانچواں یا چھٹا ان میں سے لے جائے ابوبکر تین آدمی لے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دس لے گئے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہم تھے اور ہمارے باپ تھے اور ہماری ماں تھیں اور میں نہیں جانتا کہ آیا انہوں نے یہ بھی کہا یا نہیں کہ ہماری بی بی اور ہمارا خادم بھی تھا جو ہمارے گھر اور ابوبکر کے گھر میں مشترک تھا ابوبکر نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہاں کھانا کھایا اور وہیں عشاء کی نماز ادا کی اس کے بعد بھی اتنے ٹھہرے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آرام بھی فرما لیا اس کے بعد اپنے گھر میں آئے ان سے ان کی بی بی نے کہا کہ تمہیں تمہارے مہمانوں سے کس نے روک لیا؟ یا یہ کہ تمہارے مہمان انتظار کر رہے ہیں وہ بولے کیا تم نے انہیں کھانا نہیں کھلایا انہوں نے کہا آپ کے آنے تک ان لوگوں نے کھانے سے انکار کیا کھانا ان کے سامنے پیش کیا گیا تھا مگر انہوں نے نہ مانا عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں تو مارے خوف کے جا کر چھپ گیا چنانچہ ابوبکر نے غصہ میں غنثر کہہ کر اور بہت سخت سست مجھے کہہ ڈالا اور کہا تمہیں گوارا نہ ہو کھاؤ اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم میں ہرگز نہ کھاؤں گا کہتے ہیں کی اللہ کی قسم! ہم جب کوئی لقمہ لیتے تھے تو اس کے نیچے اس سے زیادہ بڑھ جاتا تھا عبدالرحمن کہتے ہیں کہ مہمان سب آسودہ ہو گئے اور کھانا جس قدر کہ پہلا تھا اس سے زیادہ رہ گیا تو ابوبکر نے اس کی طرف دیکھا وہ اسی قدر تھا جیسا کہ پہلے تھا یا اس سے بھی زیادہ تو اپنی بی بی سے کہا کہ اے بن فراش کی بہن یہ کیا ماجرا ہے وہ بولیں کہ اپنی آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم یقینا یہ اس وقت پہلے سے تگنا ہے پھر اس میں سے ابوبکر نے کھایا اور کہا یہ قسم شیطان ہی کی طرف سے تھی بالآخر اس میں سے ایک لقمہ انہوں نے کھا لیا اس کے بعد اسے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اٹھا لے گئے وہ صبح کو وہاں پہنچا اور ہمارے اور ایک قوم کے درمیان میں کچھ عہد تھا اس کی مدت گزر چکی تھی تو ہم نے بارہ آدمی علیحدہ علیحدہ کر دیئے ان میں سے ہر ایک ساتھ کچھ کچھ آدمی تھے و اللہ اعلم۔ ہر شخص کے ساتھ کس کس قدر آدمی تھے غرض اس کھانے سے سب نے کھا لیا عبدالرحمن نے جیسا کچھ بیان کیا ہو۔

Narrated Abu 'Uthman: 'Abdur Rahman bin Abi Bakr said, "The Suffa Companions were poor people and the Prophet said, 'Whoever has food for two persons should take a third one from them (Suffa companions). And whosoever has food for four persons he should take one or two from them' Abu Bakr took three men and the Prophet took ten of them."
'Abdur Rahman added, my father my mother and I were there (in the house). (The sub-narrator is in doubt whether 'Abdur Rahman also said, 'My wife and our servant who was common for both my house and Abu Bakr's house). Abu Bakr took his supper with the Prophet and remained there till the 'Isha' prayer was offered. Abu Bakr went back and stayed with the Prophet till the Prophet took his meal and then Abu Bakr returned to his house after a long portion of the night had passed. Abu Bakr's wife said, 'What detained you from your guests (or guest)?' He said, 'Have you not served them yet?' She said, 'They refused to eat until you come. The food was served for them but they refused." 'Abdur Rahman added, "I went away and hid myself (being afraid of Abu Bakr) and in the meantime he (Abu Bakr) called me, 'O Ghunthar (a harsh word)!' and also called me bad names and abused me and then said (to his family), 'Eat. No welcome for you.' Then (the supper was served). Abu Bakr took an oath that he would not eat that food. The narrator added: By Allah, whenever any one of us (myself and the guests of Suffa companions) took anything from the food, it increased from underneath. We all ate to our fill and the food was more than it was before its serving.
Abu Bakr looked at it (the food) and found it as it was before serving or even more than that. He addressed his wife (saying) 'O the sister of Bani Firas! What is this?' She said, 'O the pleasure of my eyes! The food is now three times more than it was before.' Abu Bakr ate from it, and said, 'That (oath) was from Satan' meaning his oath (not to eat). Then he again took a morsel (mouthful) from it and then took the rest of it to the Prophet. So that meal was with the Prophet. There was a treaty between us and some people, and when the period of that treaty had elapsed the Prophet divided us into twelve (groups) (the Prophet's companions) each being headed by a man. Allah knows how many men were under the command of each (leader). So all of them (12 groups of men) ate of that meal."

یہ حدیث شیئر کریں