صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز خوف کا بیان ۔ حدیث 909

قلعوں پر چڑھائی اور دشمن کے مقابلہ کے وقت نماز پڑھنے کا بیان، اوزاعی نے کہا کہ اگر فتح قریب ہو اور لوگ نماز پر قادر نہ ہوں تو ہر شخص اکیلے اکیلے اشارے سے نماز پڑھے، اور اگر اشارے پر بھی قادر نہ ہوں تو نماز کو موخر کرلیں یہاں تک کہ جنگ ختم ہوجائے یا لوگ محفوظ ہوجائیں، تو دو رکعتیں پڑھیں، اور اگر دو رکعتوں کے پڑھنے پر بھی قادر نہ ہوں تو ایک رکوع اور دو سجدے کر لیں اور اس پر بھی قادر نہ ہوں تو ان کیلئے تکبیر کافی نہیں ہے، بلکہ امن کے وقت تک اس کو موخر کریں اور مکحول کا بھی یہی قول ہے، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں صبح کے وقت جب کہ قلعہ تستر پر چڑھائی ہو رہی تھی، موجود تھا اور جنگ کی آگ بہت مشتعل تھی لوگ نماز پر قادر نہ تھے، آفتاب بلند ہونے کے بعد ہی ہم نماز پر قادر ہوسکے، ہم لوگوں نے نمازیں پڑھیں اس حال میں کہ ہم لوگ ابوموسیٰ کے ساتھ تھے، پھر وہ قلعہ ہم لوگوں کیلئے فتح ہوگیا، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ اس نماز کے عوض ہمیں دنیا اور اس کی تمام چیزوں کے ملنے سے بھی خوشی نہ ہوگی

راوی: یحیی , وکیع , علی بن مبارک , یحیی بن ابی کثیر , ابوسلمہ , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ جَعْفَرٍ الْبُخَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُبَارَکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَجَعَلَ يَسُبُّ کُفَّارَ قُرَيْشٍ وَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَلَّيْتُ الْعَصْرَ حَتَّی کَادَتْ الشَّمْسُ أَنْ تَغِيبَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا بَعْدُ قَالَ فَنَزَلَ إِلَی بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ بَعْدَهَا

یحیی ، وکیع، علی بن مبارک، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غزوہ خندق کے دن آئے اور کفار قریش کو گالیاں دینے لگے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم عصر کی نماز نہ پڑھ سکے، یہاں تک کہ آفتاب غروب کے قریب ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ واللہ میں نے تو اب تک نماز نہیں پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بطحان میں اترے اور وضو کیا اور عصر کی نماز پڑھی، جب کہ آفتاب غروب ہو چکا تھا، پھر اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah: On the day of the Khandaq Umar came, cursing the disbelievers of Quraish and said, "O Allah's Apostle! I have not offered the 'Asr prayer and the sun has set." The Prophet replied, "By Allah! I too, have not offered the prayer yet. "The Prophet then went to Buthan, performed ablution and performed the 'Asr prayer after the sun had set and then offered the Maghrib prayer after it."

یہ حدیث شیئر کریں