صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 16

تہائی مال کی وصیت کا بیان اور حسن بصری نے فرمایا ذمی کو بھی تہائی مال سے زیادہ وصیت جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ذمیوں کے درمیان بھی اس کے موافق فیصلہ کرو، جو اللہ نے نازل فرمایا ہے، معاملات کا اندرونی فیصلہ بھی اللہ کے نازل کردہ حکم کے موافق کرو۔

راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , ہشام بن عروہ , عروہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَوْ غَضَّ النَّاسُ إِلَی الرُّبْعِ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَوْ کَبِيرٌ

قتیبہ بن سعید، سفیان، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ کاش لوگ وصیت کے مسئلہ میں ربع تک آجاتے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ثلث کا کچھ مضائقہ نہیں اور ثلث بھی بہت ہے۔

Narrated Ibn 'Abbas:
I recommend that people reduce the proportion of what they bequeath by will to the fourth (of the whole legacy), for Allah's Apostle said, "One-third, yet even one third is too much."

یہ حدیث شیئر کریں