صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خون بہا کا بیان ۔ حدیث 1847

اس امر کا بیان کہ مسلمان یہودی کو غصہ کی حالت میں طمانچہ مارے۔ حضرت ابوہریرہ نے اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , عمر بن یحیی مازنی , یحیی , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِکَ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ لَطَمَ فِي وَجْهِي قَالَ ادْعُوهُ فَدَعَوْهُ قَالَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي مَرَرْتُ بِالْيَهُودِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرِ قَالَ قُلْتُ وَعَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ فَلَطَمْتُهُ قَالَ لَا تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الْأَنْبِيَائِ فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُوزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ

محمد بن یوسف، سفیان، عمر بن یحیی مازنی، یحیی ، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہود میں سے ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا جس کے منہ پر طمانچہ مارا تھا، اس نے عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کے انصار صحابہ میں سے ایک شخص نے میرے منہ پر طمانچہ مارا ہے، آپ نے فرمایا کہ اسے بلاؤ، چنانچہ وہ بلائے گئے، آپ نے فرمایا کہ تم نے ان کے منہ پر طمانچہ کیوں مارا؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں یہود کے پاس سے گزر رہا تھا کہ میں نے اسے کہتے ہوئے سنا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت دی، میں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی؟ اس نے کہا ہاں۔ مجھے غصہ آگیا اور میں نے اس کے منہ پر طمانچہ مارا۔ آپ نے فرمایا کہ انبیاء میں مجھے فضیلت نہ دو اس لئے قیامت کے روز سب بیہوش ہوجائیں گے اور سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا تو دیکھوں گا کہ حضرت موسیٰ عرش کا ایک پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے، میں نہیں جانتا کہ وہ ہم سے پہلے ہوش میں آئے ہوں گے یا کوہ طور پر ان کا بیہوش ہونا اس کا بدلہ ہوگا۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
A Jew whose face had been slapped (by someone), came to the Prophet and said, "O Muhammad! A man from your Ansari companions slapped me. " The Prophet said, "Call him". They called him and the Prophet asked him, "Why did you slap his face?" He said, "O Allah's Apostle! While I was passing by the Jews, I heard him saying, 'By Him Who chose Moses above all the human beings.' I said (protestingly), 'Even above Muhammad?' So I became furious and slapped him." The Prophet said, "Do not give me preference to other prophets, for the people will become unconscious on the Day of Resurrection and I will be the first to gain conscious, and behold, I will Find Moses holding one of the pillars of the Throne (of Allah). Then I will not know whether he has become conscious before me or he has been exempted because of his unconsciousness at the mountain (during his worldly life) which he received."

یہ حدیث شیئر کریں