سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ زہد کا بیان ۔ حدیث 989

دنیا کی مثال ۔

راوی: یحییٰ بن حکیم , ابوداؤد , مسعودی , عمرو بن مرة , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ اضْطَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی حَصِيرٍ فَأَثَّرَ فِي جِلْدِهِ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ کُنْتَ آذَنْتَنَا فَفَرَشْنَا لَکَ عَلَيْهِ شَيْئًا يَقِيکَ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنَا وَالدُّنْيَا إِنَّمَا أَنَا وَالدُّنْيَا کَرَاکِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَهَا

یحییٰ بن حکیم، ابوداؤد، مسعودی، عمرو بن مرة، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بورئیے پر لیٹے۔ آپ کے بدن میں اس کا نشان پڑ گیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان کاش آپ ہم کو حکم دیتے تو ہم آپ کے واسطے بچھونا کر دیتے اور آپ کو یہ تکلیف نہ ہوتی۔ آپ نے فرمایا میں تو دنیا میں ایسا ہوں جیسے ایک سوار ایک درخت کے تلے سایہ کے لئے اتر پڑے پھر تھوڑی دیر میں وہاں سے چل دے۔

It was narrated that 'Abdullah said: "The Prophet P.B.U.H lay down on a reed mat, and it left marks on his skin. I said: 'May my father and mother be ransomed. for you, O Messenge of Allah! If you had told us we would have provided you with something that would save you this trouble.' The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'What is there between myself and the world? This world and I are just like a rider who stops to rest beneath the shade of a tree then goes and leaves it."(Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں