مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ حجۃ الوداع کے واقعہ کا بیان ۔ حدیث 1098

حجۃ الوداع کے واقعہ کا بیان

راوی:

" وداع" واؤ کے زبر کے ساتھ کے معنی ہیں" رخصت کرنا " اور حجۃ الوداع اس حج کو کہتے ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کی فرضیت نازل ہونے کے بعد ١٠ھ میں کیا! اس حج کا یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حج میں احکام شریعت کی تعلیم دی، ان کو رخصت کیا، اس دنیا سے اپنے رخصت ہونے کی انہیں خبر دی، اور منصب رسالت کی ذمہ داریوں کی ادائیگی و انجام دہی اور دینی و تشریعی احکام کو دنیا کے سامنے پہنچا دینے اور نافذ کر دینے پر ان کو اپنا گواہ بنایا۔
اس باب میں سب سے پہلے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جو طویل و بسیط حدیث نقل کی جا رہی ہے یہ احادیث میں سب سے جامع حدیث ہے اس حدیث سے ڈیڑھ سو فقہی مسئلے مستنبط ہوتے ہیں اور اگر کوئی زیادہ غور تامل کرے تو اس سے بھی زیادہ مسئلے سامنے آ سکتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں