مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ اعتکاف کا بیان ۔ حدیث 616

اعتکاف کے آداب

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : السنة على المعتكف أن لا يعود مريضا ولا يشهد جنازة ولا يمس المرأة ولا يباشرها ولا يخرج لحاجة إلا لما لابد منه ولا اعتكاف إلا بصوم ولا اعتكاف إلا في مسجد جامع . رواه أبو داود

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اعتکاف کرنے والے کے لئے یہ سنت (یعنی ضروری ) ہے کہ وہ نہ تو (بالقصد اور ٹھہر کر) مریض کی عیادت کرے اور نہ مسجد سے باہر مطلقاً نماز جنازہ میں شریک ہو نیز نہ عورت سے صحبت کرے نہ عورت سے مباشرت کرے اور نہ علاوہ ضروریات کے مثلا پیشاب و پاخانہ کے علاوہ کسی دوسرے کام سے باہر نکلے اور روزہ اعتکاف کے لئے ضرور ہے اور اعتکاف مسجد جامع ہی میں صحیح ہوتا ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
مباشرت سے وہ چیزیں مراد ہیں جو جماع کا ذریعہ اور باعث بنتی ہیں جیسے بوسہ لینا بدن سے لپٹانا اور اسی قسم کی دوسری حرکات لہٰذا ہم بستری اور مباشرت معتکف کے لئے حرام ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ہم بستری سے اعتکاف باطل بھی ہو جاتا ہے خواہ عمدا کی جائے یا سہوا اور خواہ دن میں ہو یا رات میں ، جب کہ مباشرت سے اعتکاف اسی وقت باطل ہو گا جب کہ انزال ہو جائے گا اگر انزال نہیں ہو گا تو اعتکاف باطل نہیں ہو گا۔
معتکف کے لئے مسجد میں کھانا پینا اور سونا جائز ہے اسی طرح خرید و فروخت بھی جائز ہے بشرطیکہ اشیاء خرید و فروخت مسجد میں نہ لائی جائیں کیونکہ اشیاء خرید و فروخت کو مسجد میں لانا مکروہ تحریمی ہے نیز یہ کہ معتکف خرید و فروخت صرف اپنی ذات یا اپنے اہل و عیال کی صرورت کے لئے کرے گا تو جائز ہو گا اور اگر تجارت وغیرہ کے لئے کرے گا تو جائز نہیں ہو گا یہ بات ذہن نشین رہے کہ مسجد میں خرید و فروخت غیر معتکف کے لئے کسی بھی طرح جائز نہیں ہے حالت اعتکاف میں بالکل چپ بیٹھنا بھی مکروہ تحریمی ہے جب کہ معتکف مکمل خاموشی کو عبادت جانے ہاں بری باتیں زبان سے نہ نکالے جھوٹ نہ بولے غیبت نہ کرے بلکہ قرآن مجید کی تلاوت نیک کام، حدیث و تفسیر اور انبیاء صالحین کے سوانح پر مشتمل کتابیں یا دوسرے دینی لٹریچر کے مطالعہ، اللہ تعالیٰ کے ذکر یا کسی دینی علم کے پڑھنے پڑھانے اور تصنیف و تالیف میں اپنے اوقات صرف کر دے۔
حاصل یہ ہے کہ چپ بیٹھنا کوئی عبادت نہیں ہے مباح کلام و گفتگو بھی بلا ضرورت مکروہ ہے اور اگر ضرورت کے تحت ہو تو وہ خیر میں داخل ہے فتح القدیر میں لکھا ہے کہ مسجد میں بے ضرورت کلام کرنا حسنات کو اس طرح کھا جاتا ہے (یعنی نیست و نابود کر دیتا ہے) جیسے آگ خشک لکڑیوں کو۔
حدیث کے الفاظ اعتکاف کے لئے روزہ ضروری ہے، یہ بات وضاحت کے ساتھ ثابت ہوئی کہ اعتکاف بغیر روزہ کے صحیح نہیں ہوتا چنانچہ اس بارہ میں حنفیہ کے مسلک کی دلیل یہی حدیث ہے، مسجد جامع سے مراد وہ مسجد ہے جس میں لوگ باجماعت نماز پڑھتے ہوں چنانچہ حضرت امام اعظم سے منقول ہے کہ اعتکاف اسی مسجد میں صحیح ہوتا ہے جس میں پانچوں وقت کی نمازیں جماعت سے پڑھی جاتی ہوں، امام احمد کا بھی یہی قول ہے حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی اور صاحبین کے نزدیک ہر مسجد میں اعتکاف درست ہے اگر مسجد جامع سے جمعہ مسجد مراد لی جائے تو پھر اس کا مفہوم یہ ہو گا کہ اعتکاف جمعہ مسجد میں افضل ہے چنانچہ علماء لکھتے ہیں کہ افضل اعتکاف وہ ہے جو مسجد حرام میں ہو پھر وہ مسجد نبوی میں ہو پھر وہ مسجد اقصیٰ یعنی بیت المقدس میں ہو پھر وہ جامع مسجد میں ہو پھر وہ جو اس مسجد میں ہو جس میں نمازی بہت ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں