مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان ۔ حدیث 811

اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام اور ان کی تفصیل ووضاحت

راوی:

" العلیم" ظاہر وباطن کا جاننے والا۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جس شخص نے یہ جان لیا کہ اللہ تعالیٰ میرا حال خوب جانتا ہے تو اب اس کے لئے ضروری ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے کسی مصیبت وبلا میں مبتلا کرے تو وہ اس پر صبر کرے اور جو کچھ عطا کرے اس کا شکر ادا کرے اور اس سے اپنی خطاؤں کی بخشش ومعافی کا خواستگار ہو۔
بعض کتابوں میں منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ (بندوں سے) فرماتا ہے اگر تم یہ نہیں جانتے کہ ہر حالت میں تم پر میری نظر رہتی ہے اور میں تمہیں دیکھتا ہوں تو پھر تمہارے ایمان میں کمی ہے اور اگر تم یہ جانتے ہو کہ میں تمہیں ہر وقت دیکھتا رہتا ہوں تو پھر کیوں تم مجھے دیکھنے والوں میں سب سے حقیر سمجھتے ہو؟ یعنی (دوسروں سے تو تم ڈرتے ہو اور شرم کرتے ہو کہ کہیں وہ تمہیں برائی اور تمہارے کسی جرم کو دیکھ نہ لیں لیکن کسی بھی برائی اور جرم کے وقت مجھ سے نہ ڈرتے ہو اور نہ شرم کرتے ہو جب کہ تمہاری ایک ایک حرکت میری نظر رہتی ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ (نعوذباللہ) میرے مقابلہ پر تم دنیا والوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہو۔
خاصیت
جو شخص اس اسم کو بہت زیادہ پڑھتا ہے حق تعالیٰ اسے اپنی معرفت بہت زیادہ عطا کرتا ہے اور جو شخص نماز کے بعد یا عالم الغیب سو مرتبہ کہے حق تعالیٰ اسے صاحب کشف بنائے گا اور اگر کوئی چاہے کہ اسے کسی پوشیدہ چیز کا علم ہو تو اسے چاہئے کہ وہ عشاء کی نماز کے بعد مسجد میں یہ سو مرتبہ کہہ کر سوئے انشاء اللہ اس پر اس چیز کی حقیقت آشکارا ہو جائے گی۔
" القابض" بندوں کی روزی یا دل تنگ کرنے والا اور اس کی روح قبض کرنے والا۔
خاصیت
اگر کوئی شخص اس نام پاک کو چالیس دنوں تک روزانہ (روٹی وغیرہ) چار نوالوں پر لکھ کر کھایا کرے تو انشاء اللہ وہ بھوک اور قبر کے عذاب سے امن میں رہے گا۔
" الباسط" بندوں کی روزی میں وسعت اور فراخی پیدا کرنے والا یا ان کا دل کشادہ کرنے والا۔
ان دونوں ناموں (یعنی القابض اور الباسط) سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ نہ تو کسی بلاء ومصیبت کے وقت نا امید ہو اور نہ اس کی بخشش عطاء کے وقت بے فکری اختیار کرے اور تنگی کو اس کے عدل کا نتیجہ جانے اور اس پر صبر کرے اور فراخی و وسعت کو اس کے فضل کا ثمرہ سمجھے اور اس پر شکر گزار ہو۔ ! قشیری کہتے ہیں کہ یہ دونوں کیفیت یعنی دل کا تنگ اور کشادہ ہونا۔ عارفوں کے دل پر طاری ہوتی ہے کہ جب خوف اللہ غالب ہوتا ہے تو ان کے دل تنگ ہوتے ہیں اور جب رحمت کی امید غالب ہوتی ہے تو ان کے دل کشادہ ہوتے ہیں! چنانچہ حضرت جنید بغدادی کے بارہ میں منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا خوف میرے دل کو تنگ کر دیتا ہے امید میرے دل کو کشادہ کر دیتی ہے حق مجھے جمع کرتا ہے (یعنی حق تعالیٰ کی یاد سے مجھے خاطر جمعی حاصل ہوتی ہے) اور مخلوق مجھے منتشر کرتی ہے (یعنی مخلوق کی صحبت سے میں پراگندہ خاطر اور متواحش ہوتا ہوں) اور بندہ کی شان کا تقاضہ یہ ہے کہ تنگی اور پریشانی کی حالت میں بے قراری سے پرہیز کرے اور وسعت فراخی کے وقت بے جا خوشی اور بے ادبی سے اجتناب کرے کہ ان چیزوں سے بڑے بڑے لوگ ڈرتے رہے ہیں۔
خاصیت
جو شخص سحر کے وقت ہاتھ اٹھا کر اس اسم پاک کو دس بار پڑھے اور پھر اپنے ہاتھوں کو منہ پر پھیرے تو اسے کبھی یہ ضرورت محسوس نہیں ہو گی کہ وہ کسی سے اپنی کوئی حاجت پوری کرنے کی درخواست کرے۔
" الخافض" کافروں کو ذلیل و خوار کر کے یا ان کو اپنی درگارہ سے دور رکھ کر پشت کرنے والا۔
خاصیت
جو شخص تین روزے رکھے اور چوتھے روز ایک نشست میں اس اسم پاک کو ستر ہزار بار پڑھے وہ دشمنوں پر فتح پائے گا۔
نصیب یہ ہے کہ وہ اپنی کسی بھی حالت پر اعتماد نہ کرے اور نہ اپنے علوم اعمال میں سے کسی چیز پر بھروسہ کرے اور اس چیز کو پست و مغلوب کرے جس کو اللہ نے پست کرنے کا حکم دیا ہے مثلاً نفس وخواہش ، اس چیز کو بلند کرے جس کو اللہ نے بلند کرنے کا حکم دیا ہے جیسے دل اور روح ۔
منقول ہے کہ ایک شخص کو لوگوں نے ہوا میں اڑتے ہوئے دیکھا تو اس سے پوچھا کہ تم اس مرتبہ پر کیونکر پہنچے؟ اس نے کہا کہ میں نے اپنی ہوا یعنی اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال دیا تو اللہ تعالیٰ نے فضا کی ہوا کو میرے لئے مسخر کر دیا۔
خاصیت
جو شخص اس اسم پاک کو آدھی رات کے وقت یا دوپہر میں سو مرتبہ پڑھے حق تعالیٰ اسے مخلوق میں برگزیدہ اور تونگر اور بے نیاز بنائے گا۔
" المعز" ۔ عزت دینے والا۔
خاصیت
جو شخص اس اسم پاک کو دو شنبہ کی شب میں یا جمعہ کی شب میں ایک سو چالیس مرتبہ پڑھے گا مخلوق کی نظر میں اس کی ہیبت وشوکت پیدا ہو گی اور وہ حق تعالیٰ کے علاوہ کسی کے خوف میں مبتلا نہیں ہو گا۔
" المذل" ذلت دینے والا۔
ان دونوں ناموں (المعز اور المذل) سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو عزیز رکھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے علم و معرفت کی وجہ سے عزیز رکھا ہے اور ان لوگوں کو ذلیل وخوار سمجھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے کفر ضلالت کے سبب سے ذلیل وخوار قرار دیا ہے۔
خاصیت
اگر کوئی شخص کسی ظالم وحاسد سے ڈرتا ہو اسے چاہئے کہ وہ اس اسم پاک کو پچھتر بار پڑھے اس کے بعد سجدہ کرے اور بارگاہ حق میں یوں عرض کرے ۔ اے اللہ! فلاں ظالم وحاسد کے شر سے مجھے امن دے ۔ حق تعالیٰ اسے امان دے گا۔
" السمیع" سننے والا ۔ " البصیر" دیکھنے والا۔
ان ناموں سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ خلاف شرع چیزوں کے کہنے سننے اور دیکھنے سے پرہیز کرے اور اللہ کو اپنے اقوال وافعال پر حاضر ناظر جانے ۔
امام غزالی فرماتے ہیں کہ جس نے غیر اللہ سے اس چیز کو چھپایا جس کو وہ اللہ سے نہیں چھپاتا اس نے گویا اللہ کی نظر کو حقیر جانا لہذا جس شخص نے یہ جانتے ہوئے کوئی گناہ کیا کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھتا ہے تو اس نے بڑی جرات کی اور کیا ہی بڑی جرات کی؟ اور جس نے اس گمان کے ساتھ کوئی گناہ کیا کہ اسے اللہ نہیں دیکھتا ہے تو پھر اس نے بڑا کفر کیا اور کیا ہی بڑا کفر کیا؟ اس لئے بطور تعلیق بالمحال کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے اللہ کا کوئی جرم کرو تو ایسی جگہ کرو جہان وہ تمہیں نہ دیکھے مطلب یہ ہے کہ ایسی کون سی جگہ ہے کہ اللہ کی نظر سے پوشیدہ ہو، اور جب ایسی کوئی جگہ بھی ممکن نہیں جہاں اللہ گناہ کرتے نہ دیکھے تو پھر گناہ نہ کرو۔
خاصیت
جو شخص اس اسم پاک السمیع کو پنجشنبہ کے دن نماز چاشت کے بعد پانچ سو بار ایک قول کے مطابق ہر روز نماز چاشت کے بعد ایک سو بار پڑھے اور پڑھنے کے درمیان کوئی کلام نہ کرے تو اس کے بعد جو دعا مانگے قبول ہو گی۔ اور اگر کوئی شخص فجر کی سنت و فرض نماز کے درمیان اسم پاک البصیر کو کامل اور صحیح اعتقاد کے ساتھ ایک سو ایک بار پڑھا کرے تو انشاء اللہ وہ حق تعالیٰ کی نظر عنایت کے ساتھ مختص ہو گا۔
" الحکم" ۔ حکم کرنے والا کہ اس کے حکم کو کوئی رد نہیں کر سکتا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ جب اس نے یہ جان لیا کہ حق تعالیٰ ایسا حاکم ہے کہ اس کے حکم اور اس کے فیصلہ کو کوئی ٹال نہیں سکتا تو اب اسے چاہئے کہ وہ اس کا ہر حکم مانے اور اس کی مشیت و قضا کا تابعدار ہو، لہٰذا جو بندہ اس کی مشیت اور اس کی قضا وقدر پر قصداً راضی نہ ہو گا تو حق تعالیٰ اس پر اپنی مشیت اور اپنا فیصلہ زبردستی جاری کرے گا جو شخص برضا و رغبت اور دل کے ساتھ بخوشی اسے مان لے گا۔ حق تعالیٰ اسے اپنی رحمت اور اپنے کرم سے نوازے گا وہ خوشی اور اطمینان کی زندگی گزارے گا اور وہ غیر اللہ کے سامنے اپنی فریاد لے کر جانے کا محتاج نہیں ہو گا۔
خاصیت جو شخص اس اسم مبارک کو شب جمعہ میں اور ایک قول کے مطابق آدھی رات کے وقت اتنا پڑھے کہ بے ہوش ہو جائے تو حق تعالیٰ اس کے باطن کو معدن اسرار بنا دے گا۔
" العدل" انصاف کرنے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ یہ جاننے کے بعد کہ اللہ انصاف کرنے والا ہے بندہ کو چاہئے کہ اس کے احکام اور اس کے فیصلوں سے اپنے اندر گھبراہٹ اور تنگی پیدا نہ کرے بلکہ یہ یقین رکھے کہ اس نے میرے بارہ میں جو فیصلہ فرمایا ہے وہ عین انصاف ہے لہٰذ اس پر توکل اور اعتماد کے ذریعہ راحت واطمینان پیدا کرنے اور جو کچھ اللہ تعالیٰ اسے دے اس کو اس جگہ خرچ کرنے سے دریغ نہ کرے جہاں خرچ کرنا از راہ شروع وعقل مناسب ہے اور اس کے عدل سے ڈرے اس کے فضل وکرم کا امیدوار رہے اور تمام امور میں افراط و تفریط سے پرہیز کرتے ہوئے درمیانی راہ اختیار کرے۔
خاصیت
یہ جو شخص اس اسم پاک کو شب جمعہ میں روٹی کے بیس لقموں پر لکھ کر کھائے حق تعالیٰ تمام مخلوق کو اس کے لئے مسخر کر دے گا۔
" اللطیف" اپنے بندوں پر نرمی کرنے والا اور باریک بیں کہ اس کے لئے دور و نزدیک یکساں ہیں۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ امور دین ودنیا میں غور وفکر کرے اور نرمی کے ساتھ لوگوں کو راہ حق کی طرف بلائے۔
خاصیت
جس شخص کو اسباب معیشت مہیا نہ ہوں اور فقر و فاقہ میں مبتلا رہتا ہو، یا غربت میں کوئی غمخوار نہ ہو یا بیمار ہو اور کوئی اس کی تیمارداری نہ کرتا ہو یا اس کے لڑکی ہو کہ اس کا رشتہ وغیرہ نہ آتا ہو تو اسے چاہئے کہ پہلے اچھی طرح وضو کرے اور دو رکعت نماز پڑھ کر اس اسم پاک کو اپنے مقصد کی نیت کے ساتھ سو بار پڑھے انشاء اللہ حق تعالیٰ اس کی مشکل کو آسان کرے گا اسی طرح لڑکیوں کا نصیب کھلنے کے لئے ، امراض سے صحت یابی کے لئے اور مہمات کی تکمیل کے لئے کسی خالی جگہ میں اس اسم کی دعا کی شرائط کے ساتھ سولہ ہزار تین سو اکتالیس مرتبہ پڑھا جائے انشاء اللہ مراد حاصل ہو گی۔
" الخبیر" دل کی باتوں اور تمام چیزوں کی خبر رکھنے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ جب اس نے جان لیا کہ اللہ تعالیٰ میرے بھیدوں پر مطلع ہے اور میرے دل کی باتیں تک جانتا ہے تو اس کے لئے لازم ہے کہ وہ بھی اس کو یاد رکھے اور اس کی یاد کے آگے اس کے ماسوا کو بھول جائے۔ ضلالت کے راستوں سے پرہیز کرے۔ اپنی ذات پر ریاکاری کے ترک اور تقویٰ کے اختیار کو لازم کرے باطن کی اصلاح میں مشغول رہے اس سے غفلت نہ برتے اور دین ودنیا کی بہترین کھلی باتوں کی خبر رکھنے والاہو۔
خاصیت
جو شخص نفس امارہ کے ہاتھوں گرفتار ہو وہ اس اسم پاک کو بہت زیادہ پڑھتا رہے اللہ نے چاہ تو اس سے نجات پائے گا۔
" الحلیم" ۔ بردبار کہ مومن کو عذاب دینے میں جلدی نہیں کرتا بلکہ ان کو ڈھیل دیتا ہے تاکہ توبہ کر کے فلاح پائیں۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ بدطینت لوگوں کی ایذاء پر تحمل کرے ، زبردستوں کو سزا دینے پر تامل کرے اور غیض وغضب اور غصہ سے دور رہے اور حلم کے اس مرتبہ کمال کو پہنچنے کی کوشش کرے کہ اگر کوئی شخص اس کے ساتھ برائی کرے گا تو وہ اس کے ساتھ نیکی کرے ۔
خاصیت
اگر کوئی شخص اس اسم پاک کو کاغذ پر لکھ کر دھوئے اور اس کا پانی کھیتی ودرخت میں ڈالے نقصان سے محفوظ رہے گا، ان میں برکت ہو گی۔ اور ان سے پورا پورا ثمرہ حاصل ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں