صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کسوف کا بیان ۔ حدیث 1011

سورج گرہن کی نماز باجماعت پڑھنے کا بیان اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے لوگوں کو صفہء زمزم میں نماز پڑھائی اور علی بن عبداللہ بن عباس نے لوگوں کو جمع کیا اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز پڑھائی

راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , عبداللہ بن عباس

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْخَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَةِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَقَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِکَ ثُمَّ رَأَيْنَاکَ کَعْکَعْتَ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ عُنْقُودًا وَلَوْ أَصَبْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَأُرِيتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ مَنْظَرًا کَالْيَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ وَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ قَالُوا بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُفْرِهِنَّ قِيلَ يَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ يَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَکْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ کُلَّهُ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ

عبداللہ بن مسلمہ، مالک، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا کہ آفتاب کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور سورت بقرہ کی تلاوت کے برابر طویل قیام کیا ، پھر طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے، جو پہلے قیام سے کم تھا پھر طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک کھڑے رہے لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا پھر طویل رکوع کیا، جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا پھر نماز سے فارغ ہوئے، تو آفتاب روشن ہو چکا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آفتاب وماہتاب اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں جو کسی کی موت یا حیات کے باعث گہن میں نہیں آتے، تو جب تم یہ دیکھو تو اللہ کو یاد کرو، لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں نے دیکھا کہ آپ اپنی جگہ سے کوئی چیز لے رہے تھے، پھر آپ کو پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا، تو اس میں سے ایک خوشہ لینا چاہا اگر میں اسے پا لیتا تو تم اس سے اس وقت تک کھاتے جب تک دنیا قائم ہے، اور مجھے دوزخ دکھلائی گئی کہ آج کی طرح کا منظر میں نے کبھی نہ دیکھا تھا اور ان دوزخیوں میں زیادہ عورتوں کو دیکھا لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیوں ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے کفرکے سبب سے، کہا گیا کہ وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ شوہروں کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان کا شکریہ ادا نہیں کرتی ہیں، اگر ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو اور وہ تم سے کچھ برائی دیکھے، تو وہ کہے گی کہ میں نے تم سے کبھی بھلائی نہیں دیکھی۔

Narrated 'Abdullah bin Abbas: The sun eclipsed in the life-time of the Prophet (p.b.u.h). Allah's Apostle offered the eclipse prayer and stood for a long period equal to the period in which one could recite Surat-al-Baqara. Then he bowed for a long time and then stood up for a long period which was shorter than that of the first standing, then bowed again for a long time but for a shorter period than the first; then he prostrated twice and then stood up for a long period which was shorter than that of the first standing; then he bowed for a long time which was shorter than the previous one, and then he raised his head and stood up for a long period which was shorter than the first standing, then he bowed for a long time which was shorter than the first bowing, and then prostrated (twice) and finished the prayer. By then, the sun (eclipse) had cleared. The Prophet then said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah. They eclipse neither because of the death of somebody nor because of his life (i.e. birth). So when you see them, remember Allah." The people say, "O Allah's Apostle! We saw you taking something from your place and then we saw you retreating." The Prophet replied, "I saw Paradise and stretched my hands towards a bunch (of its fruits) and had I taken it, you would have eaten from it as long as the world remains. I also saw the Hell-fire and I had never seen such a horrible sight. I saw that most of the inhabitants were women." The people asked, "O Allah's Apostle! Why is it so?" The Prophet replied, "Because of their ungratefulness." It was asked whether they are ungrateful to Allah. The Prophet said, "They are ungrateful to their companions of life (husbands) and ungrateful to good deeds. If you are benevolent to one of them throughout the life and if she sees anything (undesirable) in you, she will say, 'I have never had any good from you.' "

یہ حدیث شیئر کریں