صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کسوف کا بیان ۔ حدیث 1012

سورج گرہن میں مردوں کے ساتھ عورتوں کے نماز پڑھنے کا بیان

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ہشام بن عروہ , فاطمہ بنت منذر , اسماء بن ابی بکر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا إِلَی السَّمَائِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَيْ نَعَمْ قَالَتْ فَقُمْتُ حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي الْمَائَ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ کُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَائُ يُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُوقِنًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ، فاطمہ بنت منذر، اسماء بن ابی بکر بیان کرتی ہیں کہ میں زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اللہ آئی جس وقت آفتاب کو گہن لگا تھا، تو دیکھا کہ اس وقت لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا سبحان اللہ میں نے کہا کوئی نشانی ہے؟ تو انہوں نے اشارہ سے ہاں کہا، میں کھڑی رہی یہاں تک کہ قریب تھا کہ مجھے غش آجائے میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا میں نے وہ چیزیں اس مقام پر دیکھیں جو میں نے اس سے پہلے نہ دیکھی تھیں، یہاں تک کہ جنت دوزخ کے مناظر بھی مجھے دکھائے گئے اور میری طرف وحی بھیجی گئی کہ قبر میں فتنہ دجال کے مثل یا اس کے قریب قریب آزمائش ہوگی، اسماء نے کہا کہ میں نہیں جانتی کہ مثل فتنۃ الدجال کہا، یا قریبا من فتنۃ الدجال، اسماء نے کہا کہ تم میں سے ایک شخص کے پاس فرشتہ آئے گا اور اس سے کہا جائے گا اس آدمی کے متعلق کچھ معلوم ہے؟ جو شخص مومن یا موقن ہوگا، اسماء نے مومن کا لفظ یا موقن کا لفظ کہا مجھے معلوم نہیں وہ کہے گا یہ محمد اللہ کے رسول ہیں، جو ہمارے پاس کھلی ہوئی دلیلیں اور ہدایت کی باتیں لے کر آئے، تو ہم نے اسلام قبول کیا ایمان لائے اور ہم نے پیروی کی، تو اس سے کہا جائے گا اے مرد صالح، سو میں جانتا تھا کہ تو مومن ہے اور جو شخص منافق یا شک کرنے والا ہوگا منافق یا مرتاب میں سے کون سا لفظ اسماء نے بیان کیا معلوم نہیں، کہے گا میں نہیں جانتا، اسماء نے کہا وہ کہے گا میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا تھا وہی میں نے بھی کہہ دیا۔

Narrated Fatima bint Al-Mundhir: Asma' bint Al Bakr said, "I came to 'Aisha the wife of the Prophet (p.b.u.h) during the solar eclipse. The people were standing and offering the prayer and she was also praying too. I asked her, 'What has happened to the people?' She pointed out with her hand towards the sky and said, 'Subhan-Allah'. I said, 'Is there a sign?' She pointed out in the affirmative." Asma' further said, "I too then stood up for the prayer till I fainted and then poured water on my head. When Allah's Apostle had finished his prayer, he thanked and praised Allah and said, 'I have seen at this place of mine what I have never seen even Paradise and Hell. No doubt, it has been inspired to me that you will be put to trial in the graves like or nearly like the trial of (Masih) Ad-Dajjal. (I do not know which one of the two Asma' said.) (The angels) will come to everyone of you and will ask what do you know about this man (i.e. Muhammad). The believer or a firm believer (I do not know which word Asma' said) will reply, 'He is Muhammad, Allah's Apostle (p.b.u.h) who came to us with clear evidences and guidance, so we accepted his teachings, believed and followed him.' The angels will then say to him, 'Sleep peacefully as we knew surely that you were a firm believer.' The hypocrite or doubtful person (I do not know which word Asma' said) will say, 'I do not know. I heard the people saying something so I said it (the same).' "

یہ حدیث شیئر کریں