صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1364

جب کسی مال دار آدمی کو صدقہ دے اور وہ نہ جانتا ہو۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , ابوالزناد , اعرج , ابوہریرہ

حدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَی سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَی زَانِيَةٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَی غَنِيٍّ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی سَارِقٍ وَعَلَی زَانِيَةٍ وَعَلَی غَنِيٍّ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُکَ عَلَی سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ عزوجل

ابوالیمان، شعیب، ابوالزناد، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے کہا میں صدقہ کروں گا چنانچہ وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا اور اس کو ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا، لوگ اس کے بارے میں گفتگو کرنے لگے کہ چور کو صدقہ دیا گیا تو اس نے کہا اے میرے اللہ تیرے ہی لئے تعریف ہے میں صدقہ کروں گا۔چنانچہ وہ صدقہ لے کر نکلا اور وہ ایک زنا کار عورت کو دے دیا۔ تو لوگ اس کے بارے میں گفتگو کرنے لگے کہ ایک زنا کار عورت کو دے دیا گیا۔ تو اس نے کہا کہ اے میرے اللہ ایک زنا کار عورت کو دینے پر تیری ہی تعریف ہے، میں صدقہ کروں گا۔چنانچہ پھر وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا تو ایک مالدار کو دے دیا تو لوگ اس کے متعلق گفتگو کرنے لگے کہ ایک مالدار کو صدقہ دے دیا گیا۔ تو اس نے کہا اے میرے اللہ چور، زنا کار عورت اور مالدار آدمی کو صدقہ دینے پر تیرے ہی لئے تعریف ہے، چنانچہ وہ صدقہ مقبول ہوا اور اس سے کہا گیا کہ چور کو جو تم نے صدقہ دیا وہ اس لئے مقبول ہوا کہ شاید وہ چوری سے باز رہے اور زنا کار شاید زنا سے بچے اور مال دار کو شاید عبرت ہو اور جو اس کو اللہ نے دیا ہے وہ اس سے خرچ کرے۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "A man said that he would give something in charity. He went out with his object of charity and unknowingly gave it to a thief. Next morning the people said that he had given his object of charity to a thief. (On hearing that) he said, "O Allah! All the praises are for you. I will give alms again." And so he again went out with his alms and (unknowingly) gave it to an adulteress. Next morning the people said that he had given his alms to an adulteress last night. The man said, "O Allah! All the praises are for you. (I gave my alms) to an adulteress. I will give alms again." So he went out with his alms again and (unknowingly) gave it to a rich person. (The people) next morning said that he had given his alms to a wealthy person. He said, "O Allah! All the praises are for you. (I had given alms) to a thief, to an adulteress and to a wealthy man." Then someone came and said to him, "The alms which you gave to the thief, might make him abstain from stealing, and that given to the adulteress might make her abstain from illegal sexual intercourse (adultery), and that given to the wealthy man might make him take a lesson from it and spend his wealth which Allah has given him, in Allah's cause."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں