صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1592

عرفہ کے دن دوپہر کو روانہ ہونے کا بیان ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابن شہاب , سالم

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ کَتَبَ عَبْدُ الْمَلِکِ إِلَی الْحَجَّاجِ أَنْ لَا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي الْحَجِّ فَجَائَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَ عَرَفَةَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِ الْحَجَّاجِ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ مَا لَکَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ الرَّوَاحَ إِنْ کُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ قَالَ هَذِهِ السَّاعَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْظِرْنِي حَتَّی أُفِيضَ عَلَی رَأْسِي ثُمَّ أَخْرُجُ فَنَزَلَ حَتَّی خَرَجَ الْحَجَّاجُ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي فَقُلْتُ إِنْ کُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَاقْصُرْ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلْ الْوُقُوفَ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ صَدَقَ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، سالم سے روایت کرتے ہیں عبدالملک نے حجاج کو لکھ بھیجا کہ حج میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مخالفت نہ کرے، ابن عمر عرفہ کے دن اس وقت آئے جب آفتاب ڈھل چکا تھا اور میں بھی ان کے ساتھ تھا، حجاج کے خیمہ کے پاس بلند آواز سے پکارا، حجاج اس حال میں باہر نکلا کہ کسم میں رنگی ہوئی چادر پہنے ہوئے تھا۔ اس نے پوچھا اے عبدالرحمن کیا بات ہے؟ ابن عمر نے فرمایا اگر تو سنت کی پیروی کرنا چاہتا ہے تو اس وقت چلنا ہے، اس نے پوچھا اس وقت، آپ نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا کہ تھوڑا موقعہ دیں میں نہالوں پھر چلوں، ابن عمر سواری سے اترے یہاں تک کہ حجاج آیا اور چلا اس حال میں کہ وہ میرے اور میرے والد کے درمیان تھا، میں نے کہا اگر تو سنت کی پیروی کرنا چاہتا ہے تو خطبہ مختصر کر اور وقوف میں جلدی کر، حجاج عبداللہ کی طرف دیکھنے لگا۔ جب عبداللہ نے یہ معاملہ دیکھا تو انہوں نے (میرے متعلق) کہا کہ سچ کہتا ہے۔

Narrated Salim:
'Abdul Malik wrote to Al-Hajjaj that he should not differ from Ibn 'Umar during Hajj. On the Day of 'Arafat, when the sun declined at midday, Ibn 'Umar came along with me and shouted near Al-Hajjaj's cotton (cloth) tent. Al-Hajjaj came Out, wrapping himself with a waist-sheet dyed with safflower, and said, "O Abu Abdur-Rahman! What is the matter?" He said, If you want to follow the Sunna (the tradition of the Prophet (p.b.u.h) ) then proceed (to 'Arafat)." Al-Hajjaj asked, "At this very hour?" Ibn 'Umar said, "Yes." He replied, "Please wait for me till I pour some water over my head (i.e. take a bath) and come out." Then Ibn 'Umar dismounted and waited till Al-Hajjaj came out. So, he (Al-Hajjaj) walked in between me and my father (Ibn 'Umar). I said to him, "If you want to follow the Sunna then deliver a brief sermon and hurry up for the stay at 'Arafat." He started looking at 'Abdullah (Ibn 'Umar) (inquiringly), and when 'Abdullah noticed that, he said that he had told the truth.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں