صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1682

قریب والے اور درمیانی جمرہ کے پاس دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان ۔

راوی: عثمان بن ابی شیبہ , طلحہ بن یحیی , یونس , زہری , سالم , ابن عمر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ ثُمَّ يُکَبِّرُ عَلَی إِثْرِ کُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُسْهِلُ فَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلًا فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْوُسْطَی کَذَلِکَ فَيَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيُسْهِلُ وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلًا فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ ذَاتَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا وَيَقُولُ هَکَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ

اسمعیل بن عبداللہ ، برادر اسمعیل (عبدالحمید) سلیمان، یونس بن یزید، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے جمرے پر سات کنکریاں مارتے، پھر تکبیر کہتے پھر آگے بڑھتے یہاں تک کہ نرم زمین پر پہنچتے، اور قبلہ رو کھڑے ہوتے اور دیر تک کھڑے رہتے اور دعا کرتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے پھر اسی طرح درمیانے جمرے کی رمی کرتے، بائیں جانب جاتے اور نرم زمین پر پہنچ کر قبلہ رو کھڑے ہوتے تو دیر تک کھڑے رہتے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے، پھر وادی کے نچلے حصے سے جمرہ ذات عقبہ کی رمی کرتے اور وہاں پر نہ ٹھہرتے اور کہتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

and threw seven small pebbles and said: 'Allahu-Akbar' on throwing every pebble.' Then he said, 'By Him, except Whom none has the right to be worshipped, here (at this place) stood the one on whom Surat-al-Baqra was revealed (i.e. Allah's Apostle).' "

یہ حدیث شیئر کریں