صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1712

تنعیم سے عمرہ کرنے کا بیان ۔

راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب بن عبدالمجید , حبیب معلم , عطاء , جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَطَائٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ وَکَانَ عَلِيٌّ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِأَصْحَابِهِ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا إِلَّا مَنْ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَی مِنًی وَذَکَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ وَأَنَّ عَائِشَةَ حَاضَتْ فَنَسَکَتْ الْمَنَاسِکَ کُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ قَالَ فَلَمَّا طَهُرَتْ وَطَافَتْ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْطَلِقُونَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِي ذِي الْحَجَّةِ وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ يَرْمِيهَا فَقَالَ أَلَکُمْ هَذِهِ خَاصَّةً يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ

محمد بن مثنی، عبدالوہاب بن عبدالمجید، حبیب معلم، عطاء، جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے حج کا احرام باندھا اور ان میں سے کسی کے پاس قربانی کا جانور نہ تھا سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ کے، اور علی جو یمن سے آئے تھے اور ان کے پاس قربانی کا جانور تھا انہوں نے کہا میں نے اس چیز کا احرام باندھا جس چیز کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو اجازت دے دی کہ وہ اس کو عمرہ بنالیں، خانہ کعبہ کا طواف کریں، پھر بال کتروائیں اور احرام سے باہر ہوجائیں، مگر نہ وہ جس کے پاس قربانی جانور ہو، لوگ کہنے لگے کیا ہم منیٰ کو جائیں اس حال میں کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب معلوم ہوا تو فرمایا اگر ہمیں پہلے سے وہ چیز معلوم ہوتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے پاس قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں احرام سے باہر ہوجاتا اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حیض آگیا۔ تو انہوں نے تمام ارکان ادا کئے مگر یہ کہ انہوں نے کعبہ کا طواف نہیں کیا، جب وہ حیض سے پاک ہوئیں اور انہوں نے طواف کیا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ لوگ تو حج اور عمرہ کر کے واپس ہو رہے ہیں اور میں صرف حج کر کے واپس ہو رہی ہوں، تو آپ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا کہ کہ ان کو لے کر مقام تنعیم کی طرف جائیں تو انہوں نے ذی الحجہ میں حج کے بعد عمرہ کیا اور سراقہ بن مالک بن جعشم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے جب عقبہ میں رمی کر رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ صرف آپ کے لئے ہے؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لئے ہے۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
The Prophet and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet and Talha had the Hadi with them. 'Ali had come from Yemen and he had the Hadi with him. He ('Ali) said, "I have assumed Ihram with an intention like that of Allah's Apostle has assumed it." The Prophet ordered his companions to intend the Ihram with which they had come for 'Umra, to perform the Tawaf of the Ka'ba (and between Safa and Marwa), to get their hair cut short and then to finish their Ihram with the exception of those who had the Hadi with them. They asked,

یہ حدیث شیئر کریں