صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1715

عمرہ کرنے والا جب طواف کرے پھر روانہ ہوجائے تو کیا طواف وداع کی طرف سے وہ کافی ہے ۔

راوی: ابو نعیم , افلح بن حمید , قاسم , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَحُرُمِ الْحَجِّ فَنَزَلْنَا سَرِفَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلَا وَکَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ذَوِي قُوَّةٍ الْهَدْيُ فَلَمْ تَکُنْ لَهُمْ عُمْرَةً فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ قُلْتُ سَمِعْتُکَ تَقُولُ لِأَصْحَابِکَ مَا قُلْتَ فَمُنِعْتُ الْعُمْرَةَ قَالَ وَمَا شَأْنُکِ قُلْتُ لَا أُصَلِّي قَالَ فَلَا يَضِرْکِ أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ کُتِبَ عَلَيْکِ مَا کُتِبَ عَلَيْهِنَّ فَکُونِي فِي حَجَّتِکِ عَسَی اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَکِهَا قَالَتْ فَکُنْتُ حَتَّی نَفَرْنَا مِنْ مِنًی فَنَزَلْنَا الْمُحَصَّبَ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَقَالَ اخْرُجْ بِأُخْتِکَ الْحَرَمَ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ افْرُغَا مِنْ طَوَافِکُمَا أَنْتَظِرْکُمَا هَا هُنَا فَأَتَيْنَا فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقَالَ فَرَغْتُمَا قُلْتُ نَعَمْ فَنَادَی بِالرَّحِيلِ فِي أَصْحَابِهِ فَارْتَحَلَ النَّاسُ وَمَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ثُمَّ خَرَجَ مُوَجِّهًا إِلَی الْمَدِينَةِ

ابو نعیم، افلح بن حمید، قاسم، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم حج کا احرام باندھ کر حج کے مہینوں میں حج کے آداب کے ساتھ نکلے ہم مقام سرف میں اترے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے کہا کہ جس کے پاس ہدی نہ ہو اور وہ اس کو عمرہ بنانا چاہتا ہے تو عمرہ بنالے اور جس کے پاس ہدی ہے وہ ایسا نہ کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور چند مقدور والے صحابہ کے پاس ہدی تھی وہ اس کو عمرہ نہ بنا سکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی آپ نے فرمایا تمہیں کون سی چیز رلا رہی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ آپ نے اپنے صحابہ کو جو فرمایا وہ میں نے سن لیا میں تو عمرہ سے روک دی گئی ہوں آپ نے پوچھا کہ کیا بات ہے؟ میں نے بتایا کہ میں نماز نہیں پڑھ سکتی، آپ نے فرمایا کہ تمہارے لئے کوئی حرج نہیں، تم آدم کی بیٹیوں میں سے ہو تم پر وہ چیز لکھ دی گئی ہے جو ان پر لکھی گئی تھی، تم اپنے حج میں رہو، شاید اللہ تعالیٰ تمہیں عمرہ بھی نصیب کرے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں اس حال میں رہی یہاں تک کہ ہم منیٰ سے روانہ ہوئے تو ہم محصب میں اترے، آپ نے عبدالرحمن کو بلایا اور کہا کہ اپنی بہن کو حرم کی طرف لے جاؤ وہ عمرہ کا احرام باندھ لیں پھر تم دونوں اپنے طواف سے فارغ ہوجاؤ میں یہاں تمہارا انتظار کروں گا ہم درمیانی رات میں واپس ہوئے آپ نے فرمایا تم دونوں کو فراغت ہوگئی؟ میں نے کہا ہاں! آپ نے صحابہ میں کوچ کا اعلان کر دیا چنانچہ لوگ روانہ ہوگئے اور وہ لوگ بھی جنہوں نے فجر کی نماز سے پہلے خانہ کعبہ کا طواف (وداع) کیا تھا پھر مدینہ کی طرف رخ کر کے چلے۔

Narrated 'Aisha:
We set out assuming the Ihram for Hajj in the months of Hajj towards the sacred precincts of Hajj. We dismounted at Sarif and the Prophet said to his companions, "Whoever has not got the Hadi with him and likes to make it as 'Umra, he should do it, but he who has got the Hadi with him should not do it." The Prophet and some of his wealthy companions had the Hadi with them, so they did not finish Ihram after performing the 'Umra. The Prophet came to me while I was weeping. He asked me the reason for it. I replied, "I have heard of what you have said to your companions and I cannot do the 'Umra." He asked me, "What is the matter with you?" I replied, "I am not praying." He said, "There is no harm in it as you are one of the daughters of Adam and the same is written for you as for others. So, you should perform Hajj and I hope that Allah will enable you to perform the 'Umra as well." So, I carried on till we departed from Mina and halted at Al-Mahassab. The Prophet called 'Abdur-Rahman and said, "Go out of the sanctuary with your sister and let her assume Ihram for 'Umra, and after both of you have finished the Tawaf I will be waiting for you at this place." We came back at mid-night and the Prophet asked us, "Have you finished?" I replied in the affirmative. He announced the departure and the people set out for the journey and some of them had performed the Tawaf of the Ka'ba before the morning prayer, and after that the Prophet set out for Medina.

یہ حدیث شیئر کریں