صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حوالہ کا بیان ۔ حدیث 2179

اس شخص کا بیان جس نے کسی مزدور کو کام پر لگا یا اور وہ اپنی اجرت چھوڑ کر چلا جائے تو مزدوری کرانے والا اس اجرت میں محنت کرکے اس کو بڑھائے اور اس شخص کا بیان جو دوسروں کے مال میں محنت کرکے اس کو بڑ ھائے۔

راوی: ابو الیمان , شعیب , زہری , سالم بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ انْطَلَقَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ مِمَّنْ کَانَ قَبْلَکُمْ حَتَّی أَوَوْا الْمَبِيتَ إِلَی غَارٍ فَدَخَلُوهُ فَانْحَدَرَتْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَسَدَّتْ عَلَيْهِمْ الْغَارَ فَقَالُوا إِنَّهُ لَا يُنْجِيکُمْ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ إِلَّا أَنْ تَدْعُوا اللَّهَ بِصَالِحِ أَعْمَالِکُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ اللَّهُمَّ کَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ کَبِيرَانِ وَکُنْتُ لَا أَغْبِقُ قَبْلَهُمَا أَهْلًا وَلَا مَالًا فَنَأَی بِي فِي طَلَبِ شَيْئٍ يَوْمًا فَلَمْ أُرِحْ عَلَيْهِمَا حَتَّی نَامَا فَحَلَبْتُ لَهُمَا غَبُوقَهُمَا فَوَجَدْتُهُمَا نَائِمَيْنِ وَکَرِهْتُ أَنْ أَغْبِقَ قَبْلَهُمَا أَهْلًا أَوْ مَالًا فَلَبِثْتُ وَالْقَدَحُ عَلَی يَدَيَّ أَنْتَظِرُ اسْتِيقَاظَهُمَا حَتَّی بَرَقَ الْفَجْرُ فَاسْتَيْقَظَا فَشَرِبَا غَبُوقَهُمَا اللَّهُمَّ إِنْ کُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَفَرِّجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ فَانْفَرَجَتْ شَيْئًا لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ کَانَتْ لِي بِنْتُ عَمٍّ کَانَتْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ فَأَرَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا فَامْتَنَعَتْ مِنِّي حَتَّی أَلَمَّتْ بِهَا سَنَةٌ مِنْ السِّنِينَ فَجَائَتْنِي فَأَعْطَيْتُهَا عِشْرِينَ وَمِائَةَ دِينَارٍ عَلَی أَنْ تُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِهَا فَفَعَلَتْ حَتَّی إِذَا قَدَرْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ لَا أُحِلُّ لَکَ أَنْ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَتَحَرَّجْتُ مِنْ الْوُقُوعِ عَلَيْهَا فَانْصَرَفْتُ عَنْهَا وَهِيَ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ وَتَرَکْتُ الذَّهَبَ الَّذِي أَعْطَيْتُهَا اللَّهُمَّ إِنْ کُنْتُ فَعَلْتُ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ فَانْفَرَجَتْ الصَّخْرَةُ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ مِنْهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَأْجَرْتُ أُجَرَائَ فَأَعْطَيْتُهُمْ أَجْرَهُمْ غَيْرَ رَجُلٍ وَاحِدٍ تَرَکَ الَّذِي لَهُ وَذَهَبَ فَثَمَّرْتُ أَجْرَهُ حَتَّی کَثُرَتْ مِنْهُ الْأَمْوَالُ فَجَائَنِي بَعْدَ حِينٍ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَدِّ إِلَيَّ أَجْرِي فَقُلْتُ لَهُ کُلُّ مَا تَرَی مِنْ أَجْرِکَ مِنْ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالرَّقِيقِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَسْتَهْزِئُ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِکَ فَأَخَذَهُ کُلَّهُ فَاسْتَاقَهُ فَلَمْ يَتْرُکْ مِنْهُ شَيْئًا اللَّهُمَّ فَإِنْ کُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ فَانْفَرَجَتْ الصَّخْرَةُ فَخَرَجُوا يَمْشُونَ

ابو الیمان ، شعیب، زہری، سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تم سے پہلی امت میں سے تین آدمی راستہ چل رہے تھے یہاں تک کہ ایک غار میں رات کو پناہ لینے کے لئے داخل ہوئے پہاڑ سے ایک چٹان آکر گری جس نے غار کا منہ بند کر دیا ان لوگوں نے آپس میں کہنا شروع کیا کہ تم اس چٹان سے نجات نہیں پاسکتے بجز اس صورت کے کہ اللہ سے اپنے بہترین عمل کے واسطہ سے دعا کرو اس میں سے ایک آدمی نہ کہا کہ اے اللہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میں ان سے پہلے کسی کو دودھ نہ پلاتا تھا نہ بیوی بچوں کو اور نہ لونڈی غلاموں کو ایک دن کسی چیز کی تلاش میں میں بہت دور چلا گیا میں ان کے پاس اس وقت واپس ہوا کہ دونوں سو چکے تھے میں نے ان دونوں کے لئے دودھ دوہا تو میں نے ان کو سویا ہوا پایا اور مجھے ناپسند تھا کہ ان سے پہلے بیوی بچوں یا لونڈی غلاموں کو پلاؤں چنانچہ میں ٹھہرا رہا اور پیالہ میرے ہاتھ میں تھا میں ان کے جاگنے کا انتظار کر رہا تھا یہاں تک کہ صبح ہوگئی تو وہ بیدار ہوئے اور دودھ پیا اے میرے اللہ اگر میں نے یہ صرف تیری رضا کی خاطر کیا ہے تو ہم سے اس مصیبت کو دور کر دے جس میں اس چٹان کے سبب سے ہم گرفتار ہیں وہ چٹان کچھ ہٹ گئی لیکن وہ نکل نہیں سکتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور دوسرے نے کہا اے میرے اللہ میری ایک چچا زاد بہن تھی وہ مجھے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھی میں نے اس سے برا کام چاہا لیکن وہ رکی رہی یعنی راضی نہ ہوئی یہاں تک کہ ایک سال سخت ضرورت سے دوچار ہوئی تو وہ میرے پاس آئی میں نے اسے ایک سو بیس دینار دئیے اس شرط پر کہ وہ میرے اور اپنی ذات کے درمیان حائل نہ ہو یعنی ہم بستر ہونے دے وہ راضی ہوگئی یہاں تک کہ جب میں اس پر قادر ہوا تو اس نے کہا کہ میں تجھے اس کی اجازت نہیں دیتی کہ تو مہر کو ناحق توڑے چنانچہ میں نے اس سے ہم بستر ہونے کو گناہ سمجھا اور اس سے الگ ہو گیا حالانکہ وہ مجھ کو تمام لوگوں سے پیاری تھی اور میں نے وہ سونا بھی چھوڑ دیا جو اس کو میں نے دیا تھا اے میرے معبود اگر میں نے یہ صرف تیری رضا کے لئے کیا ہے تو ہم سے اس مصیبت کو دور کر جس میں ہم مبتلا ہیں تو چٹان کچھ ہٹ گئی لیکن باہر نہیں نکل سکتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور تیسرے آدمی نے کہا کہ اے میرے اللہ میں نے چند مزدور کام پر لگائے تھے میں نے ان کو ان کی مزدوری دی مگر ایک شخص اپنی مزدوری چھوڑ کر چلا گیا میں نے اس کی مزدوری کو بڑھانا شروع کیا یہاں تک کہ اس سے بہت زیادہ مال حاصل ہوا ایک مدت کے بعد وہ میرے پاس آیا اور کہا اے اللہ کے بندے مجھے میری مزدوری دے میں نے کہا کہ یہ اونٹ گائے بکری اور غلام جو کچھ تو دیکھ رہا ہے یہ سب تیرے ہیں اس نے کہا اے اللہ کے بندے تو مجھ سے مذاق نہ کر میں نے کہا میں تجھ سے مذاق نہیں کرتا چنانچہ اس نے ساری چیزیں لے لیں اور چلا گیا اس میں سے کچھ بھی نہ چھوڑا اے میرے اللہ اگر میں نے یہ کام صرف تیری رضا کی خاطر کیا تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور کر جس میں ہم مبتلا ہیں چنانچہ وہ چٹان ہٹ گئی اور وہ لوگ باہر نکل کر چلنے لگے۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
I heard Allah's Apostle saying, "Three men from among those who were before you, set out together till they reached a cave at night and entered it. A big rock rolled down the mountain and closed the mouth of the cave. They said (to each other), Nothing could save you Tom this rock but to invoke Allah by giving referenda to the righteous deed which you have done (for Allah's sake only).' So, one of them said, 'O Allah! I had old parents and I never provided my family (wife, children etc.) with milk before them. One day, by chance I was delayed, and I came late (at night) while they had slept. I milked the sheep for them and took the milk to them, but I found them sleeping. I disliked to provide my family with the milk before them. I waited for them and the bowl of milk was in my hand and I kept on waiting for them to get up till the day dawned. Then they got up and drank the milk. O Allah! If I did that for Your Sake only, please relieve us from our critical situation caused by this rock.' So, the rock shifted a little but they could not get out."
The Prophet added, "The second man said, 'O Allah! I had a cousin who was the dearest of all people to me and I wanted to have sexual relations with her but she refused. Later she had a hard time in a famine year and she came to me and I gave her one-hundred-and-twenty Dinars on the condition that she would not resist my desire, and she agreed. When I was about to fulfill my desire, she said: It is illegal for you to outrage my chastity except by legitimate marriage. So, I thought it a sin to have sexual intercourse with her and left her though she was the dearest of all the people to me, and also I left the gold I had given her. O Allah! If I did that for Your Sake only, please relieve us from the present calamity.' So, the rock shifted a little more but still they could not get out from there."
The Prophet added, "Then the third man said, 'O Allah! I employed few laborers and I paid them their wages with the exception of one man who did not take his wages and went away. I invested his wages and I got much property thereby. (Then after some time) he came and said to me: O Allah's slave! Pay me my wages. I said to him: All the camels, cows, sheep and slaves you see, are yours. He said: O Allah's slave! Don't mock at me. I said: I am not mocking at you. So, he took all the herd and drove them away and left nothing. O Allah! If I did that for Your Sake only, please relieve us from the present suffering.' So, that rock shifted completely and they got out walking.

یہ حدیث شیئر کریں