صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حوالہ کا بیان ۔ حدیث 2193

حوالہ (قرض کسی کی طرف منقتل کرنے) کا بیان اور کیا حوالہ میں رجوع کر سکتا ہے اور حسن اور قتادہ نے کہا کہ جس دن حوالہ کیا اس دن وہ (جس کی طرف منقتل کیا گیا) خوش حال تھا تو درست ہے اور ابن عباس نے کہا کہ وہ شریک یا ترکہ پانے والے اس طرح تقسیم کریں کہ ایک نے عین نقدمال اور دوسرے نے دہن یعنی قرض لیا اور ان میں سے ایک کا مال ہلاک ہو گیا تو وہ اپنے ساتھی سے مطالبہ نہیں کر سکتا ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابوالزناد , اعرج , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ فَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُکُمْ عَلَی مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مالدار کا ادائے قرض میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی شخص کا قرض مالدار کے حوالہ کر دیا جائے تو اسے قبول کر لینا چاہئے۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "Procrastination (delay) in paying debts by a wealthy man is injustice. So, if your debt is transferred from your debtor to a rich debtor, you should agree."

یہ حدیث شیئر کریں