صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حوالہ کا بیان ۔ حدیث 2194

جب (قرض) مالدار کے حوالہ کر دیا جائے تو اس کو رد کرنے کا اختیار نہیں ۔

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , ابن ذکوان , اعرج , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ ذَکْوَانَ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَمَنْ أُتْبِعَ عَلَی مَلِيٍّ فَلْيَتَّبِعْ

محمد بن یوسف، سفیان، ابن ذکوان، اعرج، ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مالدار کا (ادائے قرض میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جس شخص کا قرض کسی مالدار کے حوالہ کر دیا جائے تو وہ اس کو قبول کر لے (یعنی اس سے تقاضا کرے)

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "Procrastination (delay) in paying debts by a wealthy person is injustice. So, if your debt is transferred from your debtor to a rich debtor, you should agree."

یہ حدیث شیئر کریں