صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وکالہ کا بیان ۔ حدیث 2214

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب إِذَا وَكَّلَ رَجُلًا فَتَرَكَ الْوَكِيلُ شَيْئًا فَأَجَازَهُ الْمُوَكِّلُ فَهُوَ جَائِزٌ وَإِنْ أَقْرَضَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى جَازَ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ وَقُلْتُ وَاللَّهِ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ وَلِي حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ قَالَ فَخَلَّيْتُ عَنْهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ الْبَارِحَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ قَالَ أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَعُودُ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ سَيَعُودُ فَرَصَدْتُهُ فَجَاءَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَعْنِي فَإِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ لَا أَعُودُ فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ قَالَ أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ فَرَصَدْتُهُ الثَّالِثَةَ فَجَاءَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ وَهَذَا آخِرُ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ أَنَّكَ تَزْعُمُ لَا تَعُودُ ثُمَّ تَعُودُ قَالَ دَعْنِي أُعَلِّمْكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهَا قُلْتُ مَا هُوَ قَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ حَتَّى تَخْتِمَ الْآيَةَ فَإِنَّكَ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنْ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبَنَّكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ الْبَارِحَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ أَنَّهُ يُعَلِّمُنِي كَلِمَاتٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهَا فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ قَالَ مَا هِيَ قُلْتُ قَالَ لِي إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ مِنْ أَوَّلِهَا حَتَّى تَخْتِمَ الْآيَةَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَقَالَ لِي لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنْ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبَكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ وَكَانُوا أَحْرَصَ شَيْءٍ عَلَى الْخَيْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ تَعْلَمُ مَنْ تُخَاطِبُ مُنْذُ ثَلَاثِ لَيَالٍ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَا قَالَ ذَاكَ شَيْطَانٌ

اگر کسی کو وکیل بنائے اور وکیل کو ئی چیز چھوڑے ، پھر موکل اس کو جائز رکھے تو جائز ہے اور اگر وکیل مدت معینہ کے لئے قرض دے تو جائز ہے ، عثمان بن ہثیم ابو عمرو نے بیان کیا کہ مجھ سے عوف نے انہوں نے محمد بن سیرین سے انہوں نے ابو ہریرہ سے حدیث بیان کی انہوں نے کہا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی زکوة کی حفاظت پر مقرر فرمایا میر ے پاس ایک شخص آیا اور لپ بھر کر اناج لینے لگا میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ خدا کی قسم میں تجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤں گا ، اس نے کہا کہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر بیوی بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ہے اور مجھے سخت ضرورت ہے ، میں نے اس کو چھوڑ دیا ، جب صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے رات کے قیدی نے کیا کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کی شکایت کی تو مجھے رحم آگیا اور میں نے اسے چھوڑدیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جھوٹا ہے اور پھر آئے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کی وجہ سے مجھے یقین ہو گیا کہ وہ پھر آئےگا چنانچہ میں اس کا منتظر رہا وہ آیا اور اناج لپ بھر کر لینے لگا ، میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤں گا اس نے کہا مجھے چھوڑدو، میں محتاج ہوں اور مجھ پر بیوی بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ہے اب میں نہیں آؤں گا ، چنانچہ مجھے رحم آگیا اور میں نے چھوڑدیا جب صبح ہوئی تو مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے سخت ضروت بیان کی اور بیوی بچوں کی ذمہ داری کی شکایت کی ، تو مجھے اس پر رحم آگیا اور میں نے اسے چھوڑدیا ، آپ نے فرمایا یاد رکھو وہ جھوٹا ہے پھر آئے گا میں تیسری رات اس کا منتظر رہا وہ آیا اور اناج لپ بھر کر لینے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ضرور لے جاؤں گا اور یہ تیسری بار ہے تو نے ہر بار یہی کہا کہ پھر نہیں آﺅں گا لیکن تو ہر بار آ جاتا ہے ، اس نے کہا مجھے چھوڑدو، میں تمہیں ایسے کلمات بتاؤں گا جن کے ذریعہ اللہ تعالی تم کو فائدہ پہنچائے گا ، میں نے پو چھا وہ کیا ہیں ؟ اس نے کہا جب تو اپنے بستر پر جائے تو آیت الکرسی اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم آخر آیت تک پڑھ لے اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ تیری نگرانی کر یگا اور صبح تک شیطان تیرے پاس نہیں آئے گا چنانچہ میں نے اس کو چھوڑ دیا جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تیرے رات کے قید ی کا کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے کہا وہ مجھے ایسے کلمات سکھائے گا جس سے اللہ تعالی مجھ کو فائدہ پہنچائے گا ، اس لئے میں نے اس کو چھوڑدیا آپ نے پوچھا وہ کلمات کیا ہیں ؟میں نے عرض کیا کہ اس نے مجھ کو بتایا کہ جب تو اپنے بستر پر جائے تو آیت الکرسی ابتدا سے پڑھ لے یہاں تک کہ اللہ لا الہ الا ہو الحی القیوم کو ختم کر دے اور اس نے بیان کیا کہ اللہ کی طرف سے تیرا ایک محافظ ہو گا اور تیرے پا س صبح تک شیطان نہیں آئےگا اور صحابہ خیر کے بہت حریص تھے آپ نے فرمایا کہ یہ تو اس نے ٹھیک کہا ،لیکن وہ بہت جھوٹا ہے اے ابو ہریرہ تم جانتے ہو کہ تین رات تم کس سے گفتگو کرتے رہے ؟ ابو ہریرہ نے جواب دیا نہیں آپ نے فرمایا وہ شیطان تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں