صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وکالہ کا بیان ۔ حدیث 2220

جب کوئی شخص اپنے وکیل سے کہے کہ اس کو خرچ کرو، جہاں تم کو مناسب معلوم ہو اور وکیل کہے میں نے سن لیا جو کچھ تم نے کہا ۔

راوی: یحیٰی بن یحیی , مالک , اسحاق بن عبداللہ نے انس بن مالک

حَدَّثَناِ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ الْأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالًا وَکَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَائَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ فَقَالَ بَخٍ ذَلِکَ مَالٌ رَائِحٌ ذَلِکَ مَالٌ رَائِحٌ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَأَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ قَالَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ عَنْ مَالِکٍ وَقَالَ رَوْحٌ عَنْ مَالِکٍ رَابِحٌ

یحیی بن یحیی، مالک، اسحاق بن عبداللہ نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سنا کہ ابوطلحہ انصار مدینہ میں سب سے زیادہ مالدار تھے اور بیرحاء سب سے زیادہ ان کو پیارا تھا، اس کا رخ مسجد کی طرف تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں جاتے اور اس کا عمدہ پانی پیا کرتے تھے، جب یہ آیت اتری (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ) 3۔ العمران : 92) یعنی تم نیکی کو کبھی نہ پاؤ گے، یہاں تک کہ تم اپنی محبوب ترین چیز میں سے خرچ کرو، ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے کہ تم نیکی نہ پاؤ گے جب تک تم اپنی محبوب ترین چیز خرچ نہ کرو، اور مجھ کو سب سے زیادہ پیارا بیرحاء ہے اور وہ اللہ کے لئے خیرات کرتا ہوں میں اس کی نیکی اور اس کے ثواب کا اللہ کے پاس امیدوار ہوں، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے جہاں چاہیں خرچ کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوب یہ مال تو چلا جانے والا ہے یہ مال تو چلا جانے والا ہے جو تم نے کہا وہ میں نے سن لیا اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تو اس کو رشتہ داروں میں تقسیم کر دے، ابوطلحہ نے کہا ایسا ہی کروں گا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، چنانچہ ابوطلحہ نے اس کو اپنے رشتہ داروں اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کر دیا اسماعیل نے مالک سے اس کے متابع حدیث روایت کی اور روح نے مالک نے رائح کے بجائے رابح (فائدہ پہنچانے والا) کا لفظ بیان کیا۔

Narrated Anas bin Malik:
Abu Talha was the richest man in Medina amongst the Ansar and Beeruha' (garden) was the most beloved of his property, and it was situated opposite the mosque (of the Prophet.). Allah's Apostle used to enter it and drink from its sweet water. When the following Divine Verse were revealed: 'you will not attain righteousness till you spend in charity of the things you love' (3.93), Abu Talha got up in front of Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Allah says in His Book, 'You will not attain righteousness unless you spend (in charity) that which you love,' and verily, the most beloved to me of my property is Beeruha (garden), so I give it in charity and hope for its reward from Allah. O Allah's Apostle! Spend it wherever you like." Allah's Apostle appreciated that and said, "That is perishable wealth, that is perishable wealth. I have heard what you have said; I suggest you to distribute it among your relatives." Abu Talha said, "I will do so, O Allah's Apostle." So, Abu Talha distributed it among his relatives and cousins. The sub-narrator (Malik) said: The Prophet said: "That is a profitable wealth," instead of "perishable wealth".

یہ حدیث شیئر کریں