صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ کھیتی اور بٹائی کے متعلق ۔ حدیث 2232

(یہ باب ترجمۃ الباب سے خالی ہے)

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان عمرو بیان کرتے ہیں کہ میں نے طاؤس

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو قُلْتُ لِطَاوُسٍ لَوْ تَرَکْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهُ قَالَ أَيْ عَمْرُو إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُغْنِيهِمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ وَلَکِنْ قَالَ أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا

علی بن عبداللہ ، سفیان عمرو بیان کرتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا کاش تم مخابرہ چھوڑ دیتے، اس لئے کہ لوگوں کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، طاؤس نے کہا اے عمرو میں تو ان کو دیتا ہوں اور ان کا فائدہ کرتا ہوں اور ان کے سب سے زیادہ جاننے والے یعنی ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا: بلکہ یہ کہا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو بخش دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس پر ایک معین محصول لے۔

Narrated 'Amr:
I said to Tawus, "I wish you would give up Mukhabara (Share-cropping), for the people say that the Prophet forbade it." On that Tawus replied, "O 'Amr! I give the land to share-croppers and help them. No doubt; the most learned man, namely Ibn 'Abbas told me that the Prophet had not forbidden it but said, 'It is more beneficial for one to give his land free to one's brother than to charge him a fixed rental."

یہ حدیث شیئر کریں