صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ کھیتی اور بٹائی کے متعلق ۔ حدیث 2246

سونا چاندی کے عوض زمین کو کرایہ پر دینے کا بیان، ابن عباس نے فرمایا، کہ جو کام کرنا چاہتے ہو، اس میں سب سے زیادہ بہتر یہ ہے، کہ اپنی خالی زمین کو ایک سال تک کے لئے کرایہ پر دو ۔

راوی: عمر بن خالد , لیث , ربیعہ بن ابی عبدالرحمن , حنظلہ بن قیس , رافع بن خدیج

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمَّايَ أَنَّهُمْ کَانُوا يُکْرُونَ الْأَرْضَ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَی الْأَرْبِعَائِ أَوْ شَيْئٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الْأَرْضِ فَنَهَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ فَکَيْفَ هِيَ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ فَقَالَ رَافِعٌ لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَقَالَ اللَّيْثُ وَکَانَ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِکَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ لَمْ يُجِيزُوهُ لِمَا فِيهِ مِنْ الْمُخَاطَرَةِ قال ابوعبدالله من ههناقول الليث وکان الذي نهي عن ذالک

عمر بن خالد، لیث، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، حنظلہ بن قیس، رافع بن خدیج سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا، کہ مجھ سے میرے چچاؤں نے بیان کیا، کہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں چوتھائی پیداوار پر یا ایسی چیز کے عوض جس کو زمین کا مالک مستثنی کر دیتا تھا، زمین کرایہ پر دیتے تھے، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا میں نے ابورافع سے پوچھا کہ دینار اور درہم کے عوض کرایہ پر دینا کیسا ہے؟ رافع نے کہا کہ دینار اور درہم کے عوض دینے میں کوئی حرج نہیں اور لیث نے کہا کہ جس چیز سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے، اگر حلال اور حرام کی سمجھ رکھنے والا شخص اس میں غور کرے تو اس کو جائز نہ رکھے، اس سبب سے کہ اس میں خطرہ ہے۔

Narrated Hanzla bin Qais:
Rafi bin Khadij said, "My two uncles told me that they (i.e. the companions of the Prophet) used to rent the land in the life-time of the Prophet for the yield on the banks of water streams (rivers) or for a portion of the yield stipulated by the owner of the land. The Prophet forbade it." I said to Rafi, "What about renting the land for Dinars and Dirhams?" He replied, "There is no harm in renting for Dinars-Dirhams. Al-Laith said, "If those who have discernment for distinguishing what is legal from what is illegal looked into what has been forbidden concerning this matter they would not permit it, for it is surrounded with dangers."

یہ حدیث شیئر کریں