صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مساقات کا بیان ۔ حدیث 2266

اس شخص کا بیان جس نے خیال کیا کہ حوض اور مشک کا مالک اس کے پانی کا زیادہ مستحق ہے ۔

راوی: عبداللہ بن محمد , عبدالرزاق , معمر , ایوب , و کثیر بن کیثر , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ وَکَثِيرِ بْنِ کَثِيرٍ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَی الْآخَرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُ اللَّهُ أُمَّ إِسْمَاعِيلَ لَوْ تَرَکَتْ زَمْزَمَ أَوْ قَالَ لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنْ الْمَائِ لَکَانَتْ عَيْنًا مَعِينًا وَأَقْبَلَ جُرْهُمُ فَقَالُوا أَتَأْذَنِينَ أَنْ نَنْزِلَ عِنْدَکِ قَالَتْ نَعَمْ وَلَا حَقَّ لَکُمْ فِي الْمَائِ قَالُوا نَعَمْ

عبداللہ بن محمد، عبدالرزاق، معمر، ایوب، و کثیر بن کیثر، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کہ اللہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ماں پر رحم کرے، اگر وہ زمزم کو چھوڑ دیتیں، یا یہ فرمایا کہ اگر پانی سے چلو نہ بھرتیں، تو یہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا، اور جرہم ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ کیا ہم لوگوں کو آپ اپنے پاس اترنے کی اجازت دیتی ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں! لیکن پانی میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، لوگوں نے کہا اچھا۔

Narrated Ibn 'Abbas:
The Prophet said, "May Allah be merciful to the mother of Ishmael! If she had left the water of Zam-Zam (fountain) as it was, (without constructing a basin for keeping the water), (or said, "If she had not taken handfuls of its water"), it would have been a flowing stream. Jurhum (an Arab tribe) came and asked her, 'May we settle at your dwelling?' She said, 'Yes, but you have no right to possess the water.' They agreed."

یہ حدیث شیئر کریں