صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مساقات کا بیان ۔ حدیث 2267

اس شخص کا بیان جس نے خیال کیا کہ حوض اور مشک کا مالک اس کے پانی کا زیادہ مستحق ہے ۔

راوی: عبداللہ بن محمد , سفیان , عمرو , ابوصالح , سمان , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يُکَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَی سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَی بِهَا أَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَی وَهُوَ کَاذِبٌ وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ کَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَائٍ فَيَقُولُ اللَّهُ الْيَوْمَ أَمْنَعُکَ فَضْلِي کَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاکَ قَالَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

عبداللہ بن محمد، سفیان، عمرو، ابوصالح، سمان، ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ تین آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ تو گفتگو فرمائے گا، اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، ایک وہ شخص جس نے کسی سامان کے متعلق قسم کھائی کہ اس کی قیمت اس سے زیادہ مل رہی تھی، حالانکہ وہ اپنی قسم میں جھوٹا ہے، دوسرے وہ شخص جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم کھائی تاکہ کسی مسلمان آدمی کا مال ہضم کر جائے، تیسرے وہ شخص جس نے ضرورت سے زائد پانی روک لیا، یعنی نہیں دیا، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آج میں تجھ سے اپنا فضل روک لوں گا، جس طرح تو نے اپنی ضرورت سے زائد پانی روک لیا تھا، جس کو تو نے پیدا نہیں کیا تھا۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "There are three types of people whom Allah will neither talk to, nor look at, on the Day of Resurrection. (They are):
1. A man who takes an oath falsely that he has been offered for his goods so much more than what he is given,
2. a man who takes a false oath after the 'Asr prayer in order to grab a Muslim's property, and
3. a man who with-holds his superfluous water. Allah will say to him, "Today I will with-hold My Grace from you as you with-held the superfluity of what you had not created."

یہ حدیث شیئر کریں