صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان ۔ ۔ حدیث 2293

اگر کوئی شخص قرض خواہ سے گفتگو کرے، یا قرض میں کھجور یا کسی اور چیز کے عوض اندازے سے دے ۔

راوی: ابراہیم بن منذر , انس , ہشام , وہب , بن کیسان , جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَتَرَکَ عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا لِرَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ فَاسْتَنْظَرَهُ جَابِرٌ فَأَبَی أَنْ يُنْظِرَهُ فَکَلَّمَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَشْفَعَ لَهُ إِلَيْهِ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَلَّمَ الْيَهُودِيَّ لِيَأْخُذَ ثَمَرَ نَخْلِهِ بِالَّذِي لَهُ فَأَبَی فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ فَمَشَی فِيهَا ثُمَّ قَالَ لِجَابِرٍ جُدَّ لَهُ فَأَوْفِ لَهُ الَّذِي لَهُ فَجَدَّهُ بَعْدَمَا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْفَاهُ ثَلَاثِينَ وَسْقًا وَفَضَلَتْ لَهُ سَبْعَةَ عَشَرَ وَسْقًا فَجَائَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَهُ بِالَّذِي کَانَ فَوَجَدَهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخْبَرَهُ بِالْفَضْلِ فَقَالَ أَخْبِرْ ذَلِکَ ابْنَ الْخَطَّابِ فَذَهَبَ جَابِرٌ إِلَی عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ عَلِمْتُ حِينَ مَشَی فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُبَارَکَنَّ فِيهَا

ابراہیم بن منذر، انس، ہشام، وہب، بن کیسان، جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ان کے والد کی وفات ہوئی اور ایک یہودی کا قرض تیس وسق کھجور چھوڑ گئے جابر نے اس سے مہلت مانگی لیکن اس نے دینے سے انکار کیا، جابر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا تاکہ اس کی سفارش کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور یہودی سے گفتگو کی کہ اپنے قرض کے عوض ان کے درخت کا پھل لے لے، لیکن اس نے انکار کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باغ میں داخل ہوئے اور درختوں کے پاس گھومے، پھر جابر سے فرمایا کہ اس کو کاٹ لے اور اس کا قرض ادا کر دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی واپسی کے بعد انہوں نے اس کو کاٹ لیا اور تیس وسق کھجور اس کو پورے دیدیے، اور سترہ وسق بچ گئی، جابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حال بیان کریں، آپ کو دیکھا کہ عصر کی نماز پڑھ رہے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو میں نے کھجور کے بچ جانے کا حال بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے ابن خطاب سے بیان کر دو، چنانچہ جابر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچے اور ان سے بیان کیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں چل رہے تھے تو میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ کھجور میں برکت ہو گی۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
When my father died he owed a Jew thirty Awsuq (of dates). I requested him to give me respite for repaying but he refused. I requested Allah's Apostle to intercede with the Jew. Allah's Apostle went to the Jew and asked him to accept the fruits of my trees in place of the debt but the Jew refused. Allah's Apostle entered the garden of the date-palms, wandering among the trees and ordered me (saying), "Pluck (the fruits) and give him his due." So, I plucked the fruits for him after the departure of Allah's Apostle and gave his thirty Awsuq, and still had seventeen Awsuq extra for myself. Jabir said: I went to Allah's Apostle to inform of what had happened, but found him praying the 'Asr prayer. After the prayer I told him about the extra fruits which remained. Allah's Apostle told me to inform (Umar) Ibn Al-Khatab about it. When I went to 'Umar and told him about it, 'Umar said, "When Allah's Apostle walked in your garden, I was sure that Allah would definitely bless it."

یہ حدیث شیئر کریں