صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان ۔ ۔ حدیث 2300

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب مَنْ أَخَّرَ الْغَرِيمَ إِلَى الْغَدِ أَوْ نَحْوِهِ وَلَمْ يَرَ ذَلِكَ مَطْلًا وَقَالَ جَابِرٌ اشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ فِي دَيْنِ أَبِي فَسَأَلَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي فَأَبَوْا فَلَمْ يُعْطِهِمْ الْحَائِطَ وَلَمْ يَكْسِرْهُ لَهُمْ وَقَالَ سَأَغْدُو عَلَيْكَ غَدًا فَغَدَا عَلَيْنَا حِينَ أَصْبَحَ فَدَعَا فِي ثَمَرِهَا بِالْبَرَكَةِ فَقَضَيْتُهُمْ

جس شخص نے قرض خواہ کو کل پرسوں تک کے لئے ٹال دیا تو بعض نے اس کو تاخیر نہیں سمجھا ، اور جابر نے بیان کیا کہ قرض خواہوں نے میرے والد کے قرض کے متعلق اپنے حقوق کے مطالبہ میں سختی برتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے فرمایا کہ وہ میرے باغ کا پھل قبول کرلیں لیکن ان لوگوں نے انکار کر دیا، تو آپ نے ان لوگوں کو نہ باغ دیا اور نہ پھل تڑوائے، اور فرمایا کہ میں کل صبح تمہارے پاس آؤں گا جب صبح ہوئی تو آپ میرے پاس تشریف لائے اور اس باغ کے پھل میں برکت کی دعا کی، تو میں نے ان سب کا قرض ادا کردیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں