صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان ۔ ۔ حدیث 2303

قرض میں کمی کرنے کی سفارش کرنے کا بیان ۔

راوی: موسی , ابوعوانہ , مغیرہ , عامر , جابر

حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَکَ عِيَالًا وَدَيْنًا فَطَلَبْتُ إِلَی أَصْحَابِ الدَّيْنِ أَنْ يَضَعُوا بَعْضًا مِنْ دَيْنِهِ فَأَبَوْا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَشْفَعْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا فَقَالَ صَنِّفْ تَمْرَکَ کُلَّ شَيْئٍ مِنْهُ عَلَی حِدَتِهِ عِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَی حِدَةٍ وَاللِّينَ عَلَی حِدَةٍ وَالْعَجْوَةَ عَلَی حِدَةٍ ثُمَّ أَحْضِرْهُمْ حَتَّی آتِيَکَ فَفَعَلْتُ ثُمَّ جَائَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ عَلَيْهِ وَکَالَ لِکُلِّ رَجُلٍ حَتَّی اسْتَوْفَی وَبَقِيَ التَّمْرُ کَمَا هُوَ کَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ وَغَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی نَاضِحٍ لَنَا فَأَزْحَفَ الْجَمَلُ فَتَخَلَّفَ عَلَيَّ فَوَکَزَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَلْفِهِ قَالَ بِعْنِيهِ وَلَکَ ظَهْرُهُ إِلَی الْمَدِينَةِ فَلَمَّا دَنَوْنَا اسْتَأْذَنْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَزَوَّجْتَ بِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ ثَيِّبًا أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَکَ جَوَارِيَ صِغَارًا فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا تُعَلِّمُهُنَّ وَتُؤَدِّبُهُنَّ ثُمَّ قَالَ ائْتِ أَهْلَکَ فَقَدِمْتُ فَأَخْبَرْتُ خَالِي بِبَيْعِ الْجَمَلِ فَلَامَنِي فَأَخْبَرْتُهُ بِإِعْيَائِ الْجَمَلِ وَبِالَّذِي کَانَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَکْزِهِ إِيَّاهُ فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْجَمَلِ فَأَعْطَانِي ثَمَنَ الْجَمَلِ وَالْجَمَلَ وَسَهْمِي مَعَ الْقَوْمِ

موسی، ابوعوانہ، مغیرہ، عامر، جابر سے روایت ہے کہ عبداللہ شہید ہوئے اور اہل و عیال اور قرض چھوڑ گئے، میں نے قرض خواہوں سے درخواست کی کہ کچھ قرض معاف کر دیں، ان لوگوں نے انکار کیا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، اور ان لوگوں سے سفارش کی درخواست کی، ان لوگوں نے ماننے سے انکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر قسم کی کھجوروں کو علیحدہ علیحدہ رکھو، عذق بن زید کو ایک طرف، لین کو دوسری طرف اور عجوہ الگ رکھو، پھر ان قرض خواہوں کو بلاؤ یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آؤں، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور کھجور کے ڈھیر پر بیٹھ گئے اور ہر شخص کو ناپ کر دینے لگے، یہاں تک کہ پورا قرض ادا کر دیا اور کھجور اسی طرح رہی، جیسے پہلی تھی گویا کسی نے اس کو ہاتھ نہ لگایا تھا، اور میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد میں ایک پانی بھرنے والے اونٹ پر سوار ہو کر گیا، وہ اونٹ تھک گیا، اور مجھے پیچھے کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیچھے سے اس کو ڈنڈا مارا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ دو اور تمہیں مدینہ تک اس پر سواری کرنے کا حق ہوگا، جب ہم مدینہ کے قریب آئے تو میں نے (جلدی جانے کی) اجازت مانگی اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے نئی شادی کی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا بیوہ سے چونکہ عبداللہ شہید ہو گئے ہیں اور چھوٹی چھوٹی لڑکیاں چھوڑیں ہیں، اس لئے میں نے بیوہ سے شادی کی، تاکہ وہ انہیں علم وادب سکھائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی بیوی کے پاس جا چنانچہ میں گیا، پھر میں نے اپنے ماموں سے اونٹ کے بیچنے کا حال بیان کیا تو انہوں نے مجھے ملامت کی، میں نے ان سے اونٹ کے تھک جانے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزہ اور اونٹ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ڈنڈا مارنے کا حال بیان کیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ پہنچ گئے تو میں اونٹ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اونٹ کی قیمت اور اونٹ بھی دے دیا اور قوم کے ساتھ مال غنیمت میں مجھ کو حصہ بھی دیا۔

Narrated Jabir:
When 'Abdullah (my father) died, he left behind children and debts. I asked the lenders to put down some of his debt, but they refused, so I went to the Prophet to intercede with them, yet they refused. The Prophet said (to me), "Classify your dates into their different kinds: 'Adhq bin Zaid, Lean and 'Ajwa, each kind alone and call all the creditors and wait till I come to you." I did so and the Prophet came and sat beside the dates and started measuring to each his due till he paid them fully, and the amount of dates remained as it was before, as if he had not touched them.
(On another occasion) I took part in one of Ghazawat among with the Prophet and I was riding one of our camels. The camel got tired and was lagging behind the others. The Prophet hit it on its back. He said, "Sell it to me, and you have the right to ride it till Medina.'' When we approached Medina, I took the permission from the Prophet to go to my house, saying, "O Allah's Apostle! I have newly married." The Prophet asked, "Have you married a virgin or a matron (a widow or divorcee)?" I said, "I have married a matron, as 'Abdullah (my father) died and left behind daughters small in their ages, so I married a matron who may teach them and bring them up with good manners." The Prophet then said (to me), "Go to your family." When I went there and told my maternal uncle about the selling of the camel, he admonished me for it. On that I told him about its slowness and exhaustion and about what the Prophet had done to the camel and his hitting it. When the Prophet arrived, I went to him with the camel in the morning and he gave me its price, the camel itself, and my share from the war booty as he gave the other people.

یہ حدیث شیئر کریں