صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ غلام آزاد کرنے کا بیان ۔ حدیث 2437

اگر عربی غلام کا مالک ہو جائے اور اس کو ہبہ کر دے بیچ دے جماع کرے فدیہ دے اور بچوں کو قید کرے (تو کیا درست ہے) اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ ایک مثال بیان کرتا ہے ایک شخص غلام کی جو کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور اس شخص کی جس کو ہم نے اپنی طرف سے عمدہ رزق دیا ہے اور وہ اس میں سے پوشیدہ طور پر اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں کیا وہ سب برابر ہوں گے سب تعریف اللہ کے لئے ہے بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

راوی: عبداللہ بن یوسف مالک ربیعہ بن ابی عبدالرحمن محمد بن یحیی بن حبان محیریز

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَائَ فَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عَلَيْکُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ کَائِنَةٍ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ کَائِنَةٌ

عبداللہ بن یوسف مالک ربیعہ بن ابی عبدالرحمن محمد بن یحیی بن حبان محیریز سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا تو ان سے میں نے (عزل کے متعلق) پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق میں نکلے تو ہم لوگوں کو عرب کے چند قیدی ہاتھ آئے ہم لوگوں کو عورتوں کی خواہش تھی اور تجرد کی زندگی دشوار تھی اس لئے ہم لوگوں نے عزل کرنا چاہا چنانچہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں اس لئے کہ جو جان قیامت تک پیدا ہونے کے لئے مقدر ہو چکی ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔

Narrated Ibn Muhairiz:
I saw Abu Said and asked him about coitus interruptus. Abu Said said, "We went with Allah's Apostle, in the Ghazwa of Barli Al-Mustaliq and we captured some of the 'Arabs as captives, and the long separation from our wives was pressing us hard and we wanted to practice coitus interruptus. We asked Allah's Apostle (whether it was permissible). He said, "It is better for you not to do so. No soul, (that which Allah has) destined to exist, up to the Day of Resurrection, but will definitely come, into existence."

یہ حدیث شیئر کریں