صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2557

حاکم کا مدعی سے پوچھنا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟

راوی: محمد ابومعاویہ اعمش شقیق عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ قَالَ فَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فِيَّ وَاللَّهِ کَانَ ذَلِکَ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي فَقَدَّمْتُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ احْلِفْ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ

محمد ابومعاویہ اعمش شقیق عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جھوٹی قسم کھائی تاکہ اس کے ذریعہ سے کسی مسلمان کا مال ہضم کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر اللہ ناراض ہوگا اشعث بن قیس نے یہ سن کا کہا واللہ یہ حدیث تو میرے متعلق ہے میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کے متعلق جھگڑا تھا اس نے میرے حق کا انکار کیا۔ تو میں اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودی سے فرمایا تو قسم کھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ تو قسم کھا لے گا اور میرا مال ہضم کر جائے گا۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا) آخر تک نازل فرمائی۔

Narrated Abdullah:
Allah's Apostle said, "If somebody takes a false oath in order to get the property of a Muslim (unjustly) by that oath, then Allah will be angry with him when he will meet Him." Al-Ash'ath informed me, "By Allah! This was said regarding me. There was a dispute about a piece of land between me and a man from the Jews who denied my right. I took him to the Prophet. Allah's Apostle asked me, 'Do you have an evidence?' I replied in the negative. He said to the Jew, 'Take an oath.' I said, 'O Allah's Apostle! He will surely take an oath and take my property unjustly." So, Allah revealed: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths . . . " (3.77)

یہ حدیث شیئر کریں