صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2574

مشکلات کے وقت قرعہ اندازی کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب وہ اپنے اپنے قلم ڈالنے لگے کہ کون مریم کی کفالت کرے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس کی تفسیر بیان کی کہ جب لوگوں نے اپنا اپنا قلم ڈالا تو سب کے قلم پانی کے بہاؤ میں بہہ نکلے لیکن حضرت زکریا علیہ السلام کا قلم رک گیا۔ چنانچہ انہوں نے حضرت مریم کی کفالت کی اور اللہ کے قول فساھم کے معنی ہیں قرعہ اندازی کی اور فکان من المدحضین کے معنی ہیں کہ قرعہ انہی کے نام نکلا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو قسم کھانے کے لئے کہا تو ان میں سے ہر ایک جلدی کرنے لگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے کہ کون قسم کھائے۔

راوی: عمر بن حفص بن غیاث حفص بن غیاث اعمش شعبی بواسطہ نعمان بن بشیر

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُدْهِنِ فِي حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا مَثَلُ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا سَفِينَةً فَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَسْفَلِهَا وَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَعْلَاهَا فَکَانَ الَّذِي فِي أَسْفَلِهَا يَمُرُّونَ بِالْمَائِ عَلَی الَّذِينَ فِي أَعْلَاهَا فَتَأَذَّوْا بِهِ فَأَخَذَ فَأْسًا فَجَعَلَ يَنْقُرُ أَسْفَلَ السَّفِينَةِ فَأَتَوْهُ فَقَالُوا مَا لَکَ قَالَ تَأَذَّيْتُمْ بِي وَلَا بُدَّ لِي مِنْ الْمَائِ فَإِنْ أَخَذُوا عَلَی يَدَيْهِ أَنْجَوْهُ وَنَجَّوْا أَنْفُسَهُمْ وَإِنْ تَرَکُوهُ أَهْلَکُوهُ وَأَهْلَکُوا أَنْفُسَهُمْ

عمر بن حفص بن غیاث حفص بن غیاث اعمش شعبی بواسطہ نعمان بن بشیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے حدود میں نرمی برتنے والے اور اس میں مبتلا ہونے والے کی مثال اس قوم کی ہے جس نے ایک کشتی میں قرعہ اندازی کی بعض کے حصہ میں بالائی حصہ اور بعض کے حصہ میں نچلا حصہ آیا اور جو لوگ نیچے تھے وہ پانی لینے کے لئے اوپر والوں کے پاس آمدورفت کرنے لگے جس سے ان لوگوں کو تکلیف ہوئی ایک شخص نے بسولہ لیا اور نچلے حصہ میں سوراخ کرنے لگا تاکہ اس سے پانی لے اور اوپر والوں کو زحمت نہ ہو اوپر والے لوگ اس کے پاس آئے اور اس سے کہا تجھے کیا ہوگیا ہے اس نے کہا تم لوگوں کو میری وجہ سے تکلیف ہوئی اور میرے واسطے پانی ضروری چیز ہے اگر ان لوگوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو اس کو بھی بچاتے ہیں اور اپنے آپ کو بھی بچاتے ہیں اور اگر کو چھوڑ دیتے ہیں تو خود بھی تباہ ہوں گے اور اس کو بھی تباہ کریں گے۔

Narrated An-Nu'man bin Bashir:
The Prophet said, "The example of the person abiding by Allah's orders and limits (or the one who abides by the limits and regulations prescribed by Allah) in comparison to the one who do wrong and violate Allah's limits and orders is like the example of people drawing lots for seats in a boat. Some of them got seats in the upper part while the others in the lower part ; those in the, lower part have to pass by those in the upper one to get water, and that troubled the latter. One of them (i.e. the people in the lower part) took an axe and started making a hole in the bottom of the boat. The people of the upper part came and asked him, (saying), 'What is wrong with you?' He replied, "You have been troubled much by my (coming up to you), and I have to get water.' Now if they prevent him from doing that they will save him and themselves, but if they leave him (to do what he wants), they will destroy him and themselves."

یہ حدیث شیئر کریں