صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2575

مشکلات کے وقت قرعہ اندازی کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب وہ اپنے اپنے قلم ڈالنے لگے کہ کون مریم کی کفالت کرے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس کی تفسیر بیان کی کہ جب لوگوں نے اپنا اپنا قلم ڈالا تو سب کے قلم پانی کے بہاؤ میں بہہ نکلے لیکن حضرت زکریا علیہ السلام کا قلم رک گیا۔ چنانچہ انہوں نے حضرت مریم کی کفالت کی اور اللہ کے قول فساھم کے معنی ہیں قرعہ اندازی کی اور فکان من المدحضین کے معنی ہیں کہ قرعہ انہی کے نام نکلا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو قسم کھانے کے لئے کہا تو ان میں سے ہر ایک جلدی کرنے لگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے کہ کون قسم کھائے۔

راوی: ابو الیمان شعیب زہری خارجہ بن زید انصاری

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ أُمَّ الْعَلَائِ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِمْ قَدْ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ طَارَ لَهُ سَهْمُهُ فِي السُّکْنَی حِينَ أَقْرَعَتْ الْأَنْصَارُ سُکْنَی الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ أُمُّ الْعَلَائِ فَسَکَنَ عِنْدَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَاشْتَکَی فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّی إِذَا تُوُفِّيَ وَجَعَلْنَاهُ فِي ثِيَابِهِ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْکَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْکَ لَقَدْ أَکْرَمَکَ اللَّهُ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيکِ أَنَّ اللَّهَ أَکْرَمَهُ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا عُثْمَانُ فَقَدْ جَائَهُ وَاللَّهِ الْيَقِينُ وَإِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِهِ قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَا أُزَکِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا وَأَحْزَنَنِي ذَلِکَ قَالَتْ فَنِمْتُ فَأُرِيتُ لِعُثْمَانَ عَيْنًا تَجْرِي فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ذَاکِ عَمَلُهُ

ابو الیمان شعیب زہری خارجہ بن زید انصاری بیان کرتے ہں کہ ام علاء نے جو ان کی رشتہ دار تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور انہوں نے بیان کیا جب انصار نے مہاجرین کے رہنے کے واسطے قرعہ اندازی کی تو عثمان بن معظون ہمارے حصہ میں آئے وہ ہمارے پاس رہنے لگے ایک دفعہ بیمار ہوئے تو ہم نے ان کی خوب خدمت کی یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہوگئی اور ہم نے ان کو کفن پہنایا تو ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں نے کہا اے ابوالسائب تم پر اللہ کی رحمت ہو میں تیرے متعلق گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو معزز بنایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تمہیں کس طرح معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے معزز بنایا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فدا ہوں میں نہیں جانتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے عثمان کو تو اللہ کی قسم موت آگئی میں اس کے لئے بھلائی کا امیدوار ہوں میں حالانکہ اللہ کا رسول ہوں لیکن واللہ میں نہیں جانتا کہ اس کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا ام علاء نے کہا کہ واللہ میں اس کے بعد کبھی کسی کا تزکیہ نہ کروں گی اور میں اس کے سبب سے غمگین ہوگئی تو میں نے خواب میں دیکھا کہ عثمان کے لئے ایک چشمہ بہہ رہا ہے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ ماجرا بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ اس کا عمل ہے۔

Narrated Um Al-Ala:
That when the Ansar drew lots as to which of the emigrants should dwell with which of the Ansar, the name of Uthman bin Mazun came out (to be in their lot). Um Al-Ala further said, "Uthman stayed with us, and we nursed him when he got sick, but he died. We shrouded him in his clothes, and Allah's Apostle came to our house and I said, (addressing the dead 'Uthman), 'O Abu As-Sa'ib! May Allah be merciful to you. I testify that Allah has blessed you.' The Prophet said to me, "How do you know that Allah has blessed him?" I replied, 'I do not know O Allah's Apostle! May my parents be sacrificed for you.' Allah's Apostle said, 'As regards Uthman, by Allah he has died and I really wish him every good, yet, by Allah, although I am Allah's Apostle, I do not know what will be done to him.' Um Al-Ala added, 'By Allah I shall never attest the piety of anybody after him. And what Allah's Apostles said made me sad." Um Al-Ala further said, "Once I slept and saw in a dream, a flowing stream for Uthman. So I went to Allah's Apostle and told him about it, he said, 'That is (the symbol of) his deeds."

یہ حدیث شیئر کریں