صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ صلح کا بیان ۔ حدیث 2591

کیا امام صلح کا اشارہ کر سکتا ہے۔

راوی: اسمٰعیل بن ابی اویس برادر اسمٰعیل (عبدالحمید) سلیمان یحیی بن سعید ابوالرجال محمد بن عبدالرحمن عمرہ بنت عبدالرحمن عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِيَةٍ أَصْوَاتُهُمَا وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الْآخَرَ وَيَسْتَرْفِقُهُ فِي شَيْئٍ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَفْعَلُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ الْمُتَأَلِّي عَلَی اللَّهِ لَا يَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَهُ أَيُّ ذَلِکَ أَحَبَّ

اسماعیل بن ابی اویس برادر اسماعیل (عبدالحمید) سلیمان یحیی بن سعید ابوالرجال محمد بن عبدالرحمن عمرہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قول نقل کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جھگڑے والوں کی آوازیں دروازے پر سنیں جو بلند ہو رہی تھیں ان میں سے ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ مہربانی کر کے کچھ قرض معاف کردے اور دوسرا کہہ رہا تھا کہ و اللہ میں نہیں کروں گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے پاس تشریف لے آئے اور فرمایا کہ کہاں ہے وہ شخص جو اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا تھا کہ میں نیکی نہیں کروں گا؟ اس نے عرض کیا میں ہوں یا رسول اللہ اور میرا ساتھی جو چاہے میں اسے معاف کر دیتا ہوں۔

Narrated Aisha:
Once Allah's Apostle heard the loud voices of some opponents quarreling at the door. One of them was appealing to the other to deduct his debt and asking him to be lenient but the other was saying, "By Allah I will not do so." Allah's Apostle went out to them and said, "Who is the one who was swearing by Allah that he would not do a favor?" That man said, "I am that person, O Allah's Apostle! I will give my opponent whatever he wishes."

یہ حدیث شیئر کریں