صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ صلح کا بیان ۔ حدیث 2592

کیا امام صلح کا اشارہ کر سکتا ہے۔

راوی: یحیی بن بکیر لیث جعفر بن ربیعہ اعرج عبداللہ بن کعب بن مالک کعب بن مالک

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ الْأَعْرَجِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ کَانَ لَهُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ مَالٌ فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَمَرَّ بِهِمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا کَعْبُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ کَأَنَّهُ يَقُولُ النِّصْفَ فَأَخَذَ نِصْفَ مَا لَهُ عَلَيْهِ وَتَرَکَ نِصْفًا

یحیی بن بکیر لیث جعفر بن ربیعہ اعرج عبداللہ بن کعب بن مالک کعب بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی پر ان کا کچھ قرض تھا۔ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے ملے اور ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ دوران گفتگو میں ان دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا اے کعب! اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا گویا نصف (معاف کرنے) کے لئے حکم دے رہے تھے چنانچہ آدھا قرض معاف کردیا اور آدھا لے لیا۔

Narrated Abdullah bin Kab bin Malik from Kab bin Malik:
Abdullah bin Abu Hadrad Al-Aslami owed Kab bin Malik some money. One day the latter met the former and demanded his right, and their voices grew very loud. The Prophet passed by them and said, "O Ka'b," beckoning with his hand as if intending to say, "Deduct half the debts." So, Kab took half what the other owed him and remitted the other half.

یہ حدیث شیئر کریں