صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 27

سلام کا رواج دنیا اسلام میں داخل ہے اور عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تین باتوں کو جس شخص نے جمع کر لیا تو یقیناً اس نے ایمان (کے تمام شعبوں کو جمع کر لیا) اپنی ذات کے مقابلے میں انصاف کرنا اور تمام لوگوں کو (آشنا ہوں یا غیر آشنا) سلام کرنا اور تنگ دستی کے وقت خرچ کرنا۔

راوی: قتیبہ , لیث , یزید بن ابی حبیب , ابوالخیر , عبداللہ بن عمرو

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ قَالَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَی مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ

قتیبہ، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابوالخیر، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور جسے جانتے ہو اور جسے نہ جانتے ہو سب کو سلام کرو۔

Narrated 'Abdullah bin 'Amr: A person asked Allah's Apostle: "What (sort of) deeds in or (what qualities of) Islam are good?" He replied, "To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you don't know."

یہ حدیث شیئر کریں