صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 368

ران کے بارہ میں جو روایتیں آتی ہیں ان کا بیان، ( اس کا چھپانا ضروری ہے یا نہیں) امام بخاری کہتے ہیں ابن عباس اور جرہد اور محمد بن جحش کی روایت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ ہے کہ ران عورت (چھپانے کی چیز) ہے، انس کہتے ہیں کہ ( ایک مرتبہ) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ران کھول دی تھی، ابو عبداللہ کہتے ہیں انس کی حدیث قوی السند ہے اور جرہد کی حدیث میں احتیاط زیادہ ہے کہ علما کے اختلاف سے باہر ہو جاتے ہیں ابوموسی کہتے ہیں جب عثمان آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے گھٹنے چھپا لئے اور زید بن ثابت کہتے ہیں کہ ( ایک مرتبہ) اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل کی اور آپ کی ران میری ران پر تھی، پس وہ مجھ پر بھاری ہوگئی یہاں تک مجھے اپنی ران کی ہڈی ٹوٹ جانے کا خوف ہونے لگا

راوی: یعقوب بن ابراہیم , اسمعیل بن علیہ , عبدالعزیز بن صہیب , انس بن مالک

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَکِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُکْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ حَسَرَ الْإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّی إِنِّي أَنْظُرُ إِلَی بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَی أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَالْخَمِيسُ يَعْنِي الْجَيْشَ قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً فَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَ دِحْيَةُ الْکَلْبِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ قَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لَکَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ وَبَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَکَرَ السَّوِيقَ قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا فَکَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

یعقوب بن ابراہیم، اسماعیل بن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی طرف جہاد کیا تو ہم نے صبح کی نماز خیبر کے قریب اندھیرے میں پڑھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے، اور میں ابوطلحہ کا ردیف تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے مس کرتا جاتا تھا آپ نے ازار اپنی ران سے ہٹا دی، یہاں تک کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران کی سفیدی کو دیکھ لیا، پھر آپ بستی کے اندر داخل ہو گئے تو آپ نے فرمایا اللہ اکبر خربت خیبر انا اذا نزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرین تین بار فرمایا: انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں (بستی کے لوگ) اپنے کاموں کے لئے نکلے تو انہوں نے کہا محمد (آگئے) ، عبدالعزیز کہتے ہیں ہمارے بعض دوستوں نے (یہ بھی) کہا کہ اور خمیس یعنی لشکر بھی آگیا، چنانچہ ہم نے خیبر کو بزور (شمشیر) حاصل کیا پھر قیدی جمع کئے گئے، تو دحیہ آئے اور انہوں نے کہا کہ یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ان قیدیوں میں سے کوئی لونڈی دے دیجئے، آپ نے فرمایا کہ جاؤ، اور کوئی لونڈی لے لو، انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا، پھر ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے صفیہ بن حیی (قبیلہ) قریظہ اور نضیر کی سرداری دحیہ کو دے دی، وہ آپ کے سوا کسی کے قابل نہیں ہے، آپ نے فرمایا ان کو مع صفیہ کے لے آؤ، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ کی طرف نظر کی تو فرمایا کہ ان کے علاوہ کوئی اور لونڈی قیدیوں میں سے لے لو، انس کہتے ہیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کردیا اور ان سے نکاح کرلیا، ثابت نے انس سے کہا اے ابوحمزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کا مہر کیا باندھا تھا؟ انس نے کہا کہ یہ آزاد کردینا ہی ان کا مہر قرار پایا، یہاں تک کہ جب راہ میں (پہلے) تو ام سلیم نے صفیہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے دلہن بنایا اور رات کو آپ کے پاس بھیجا، صبح کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دلہا تھے، پھر آپ نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ اسے لے آئے اور آپ نے ایک چمڑے کے دسترخوان کو بچھا دیا، کوئی چھوہارے لایا اور کوئی گھی لایا، (عبدالعزیز کہتے ہیں) میں خیال کرتا ہوں کہ انس نے ستو کا بھی ذکر کیا، الغرض ان لوگوں نے حیس بنایا اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔

Narrated 'Abdul 'Aziz: Anas said, 'When Allah's Apostle invaded Khaibar, we offered the Fajr prayer yearly in the morning) when it was still dark. The Prophet rode and Abu Talha rode too and I was riding behind Abu Talha. The Prophet passed through the lane of Khaibar quickly and my knee was touching the thigh of the Prophet. He uncovered his thigh and I saw the whiteness of the thigh of the Prophet. When he entered the town, he said, 'Allahu Akbar! Khaibar is ruined. Whenever we approach near a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning of those who have been warned.' He repeated this thrice. The people came out for their jobs and some of them said, 'Muhammad (has come).' (Some of our companions added, "With his army.") We conquered Khaibar, took the captives, and the booty was collected. Dihya came and said, 'O Allah's Prophet! Give me a slave girl from the captives.' The Prophet said, 'Go and take any slave girl.' He took Safiya bint Huyai. A man came to the Prophet and said, 'O Allah's Apostles! You gave Safiya bint Huyai to Dihya and she is the chief mistress of the tribes of Quraiza and An-Nadir and she befits none but you.' So the Prophet said, 'Bring him along with her.' So Dihya came with her and when the Prophet saw her, he said to Dihya, 'Take any slave girl other than her from the captives.' Anas added: The Prophet then manumitted her and married her."
Thabit asked Anas, "O Abu Hamza! What did the Prophet pay her (as Mahr)?" He said, "Herself was her Mahr for he manumitted her and then married her." Anas added, "While on the way, Um Sulaim dressed her for marriage (ceremony) and at night she sent her as a bride to the Prophet. So the Prophet was a bridegroom and he said, 'Whoever has anything (food) should bring it.' He spread out a leather sheet (for the food) and some brought dates and others cooking butter. (I think he (Anas) mentioned As-SawTq). So they prepared a dish of Hais (a kind of meal). And that was Walrma (the marriage banquet) of Allah's Apostle."

یہ حدیث شیئر کریں