صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 374

چھتوں پر اور منبر اور لکڑیوں پر نماز پڑھنے کا بیان، امام بخاری کہتے ہیں کہ حسن (بصری) نے برف پر اور پلوں پر نماز پڑھنے کو جائز سمجھا ہے، اگرچہ پلوں کے نچے یا اس اوپر یا اس کے آگے پیشاب بہہ رہا ہو، جب کہ ان دونوں کے درمیان میں کوئی حائل ہو، ابوہریرہ نے مسجد کی چھت پر امام کے ساتھ شریک ہو کر نماز پڑھی، ابن عمر نے برف پر نماز پڑھی

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , ابوحازم

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ الْمِنْبَرُ فَقَالَ مَا بَقِيَ بِالنَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّي هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَی فُلَانَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُمِلَ وَوُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ کَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ فَقَرَأَ وَرَکَعَ وَرَکَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَی فَسَجَدَ عَلَی الْأَرْضِ ثُمَّ عَادَ إِلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَی حَتَّی سَجَدَ بِالْأَرْضِ فَهَذَا شَأْنُهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ سَأَلَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَإِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ أَعْلَی مِنْ النَّاسِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَکُونَ الْإِمَامُ أَعْلَی مِنْ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ کَانَ يُسْأَلُ عَنْ هَذَا کَثِيرًا فَلَمْ تَسْمَعْهُ مِنْهُ قَالَ لَا

علی بن عبداللہ ، سفیان، ابوحازم روایت کرتے ہیں کہ لوگوں نے سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ منبر (نبوی) کس چیز کا تھا، وہ بولے اس بات کو جاننے والا لوگوں میں مجھ سے زیادہ (اب) کوئی باقی نہیں (رہا ہے) ، وہ مقام (غابہ) کے جھاؤ کا تھا، فلاں عورت کے فلاں غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بنایا تھا، جب وہ بنا کر رکھا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے، پھر آپ نے قرأت کی اور رکوع فرمایا: اور لوگوں نے آپ کے پیچھے رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اس کے بعد پیچھے ہٹے، یہاں تک کہ زمین پر سجدہ کیا، امام بخاری کہتے ہیں علی بن عبداللہ نے کہا کہ امام احمد بن حنبل نے مجھ سے یہ حدیث پوچھی اور کہا کہ میرا مقصود یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے اوپر تھے، تو یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ کچھ مضائقہ نہیں، اگر امام لوگوں سے اوپر ہو، علی بن عبداللہ کہتے ہیں میں نے کہا کہ (تمہارے استاذ) سفیان بن عیینہ سے تو یہ حدیث پوچھی جاتی تھی، کیا تم نے ان سے نہیں سنا وہ بولے کہ نہیں۔

Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa'd was asked about the (Prophet's) pulpit as to what thing it was made of? Sahl replied: "None remains alive amongst the people, who knows about it better than I. It was made of tamarisk (wood) of the forest. So and so, the slave of so and so prepared it for Allah's Apostle. When it was constructed and place (in the Mosque), Allah's Apostle stood on it facing the Qibla and said 'Allahu Akbar', and the people stood behind him (and led the people in prayer). He recited and bowed and the people bowed behind him. Then he raised his head and stepped back, got down and prostrated on the ground and then he again ascended the pulpit, recited, bowed, raised his head and stepped back, got down and prostrate on the ground. So, this is what I know about the pulpit."
Ahmad bin Hanbal said, "As the Prophet was at a higher level than the people, there is no harm according to the above-mentioned Hadith if the Imam is at a higher level than his followers during the prayers."

یہ حدیث شیئر کریں