صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 375

چھتوں پر اور منبر اور لکڑیوں پر نماز پڑھنے کا بیان، امام بخاری کہتے ہیں کہ حسن (بصری) نے برف پر اور پلوں پر نماز پڑھنے کو جائز سمجھا ہے، اگرچہ پلوں کے نچے یا اس اوپر یا اس کے آگے پیشاب بہہ رہا ہو، جب کہ ان دونوں کے درمیان میں کوئی حائل ہو، ابوہریرہ نے مسجد کی چھت پر امام کے ساتھ شریک ہو کر نماز پڑھی، ابن عمر نے برف پر نماز پڑھی

راوی: محمد بن عبدالرحیم , یزید بن ہارون , حمید طویل , انس بن مالک

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ فَجُحِشَتْ سَاقُهُ أَوْ کَتِفُهُ وَآلَی مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا فَجَلَسَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ دَرَجَتُهَا مِنْ جُذُوعٍ فَأَتَاهُ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ فَصَلَّی بِهِمْ جَالِسًا وَهُمْ قِيَامٌ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِنْ صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ آلَيْتَ شَهْرًا فَقَالَ إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ

محمد بن عبدالرحیم، یزید بن ہارون، حمید طویل، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) اپنے گھوڑے سے گر پڑے، تو آپ کی پنڈلی یا آپ کا شانہ چھل گیا، اور (اسی زمانہ میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں سے ایک مہینہ کا ایلاء کرلیا تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک بالاخانہ میں بیٹھ گئے، جس کا زینہ کھجوروں کی شاخوں کا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے انہیں نماز پڑھائی اور وہ کھڑے ہوتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، تو فرمایا کہ امام اسی لئے بنایا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہذا جب وہ تکبیر کہے، تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رکوع کرے، تو تم بھی تو رکوع کرو اور جب وہ سجدہ کرے، تو تم بھی سجدہ کرو اور کھڑے ہو کر نماز پڑھے، تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتیسویں تاریخ کو اتر آئے، لوگوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ کا ایلاء فرمایا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (یہ) مہینہ انتیس دن کا ہے۔

Narrated Anas bin Malik: Once Allah's Apostle fell off a horse and his leg or shoulder got injured. He swore that he would not go to his wives for one month and he stayed in a Mashruba (attic room) having stairs made of date palm trunks. So his companions came to visit him, and he led them in prayer sitting, whereas his companions were standing. When he finished the prayer, he said, "Imam is meant to be followed, so when he says 'Allahu Akbar,' say 'Allahu Akbar' and when he bows, bow and when he prostrates, prostrate and if he prays standing pray, standing. After the 29th day the Prophet came down (from the attic room) and the people asked him, "O Allah's Apostle! You swore that you will not go to your wives for one month." He said, "The month is 29 days."

یہ حدیث شیئر کریں