صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 525

وقت عصر کا بیان

راوی: محمد بن مقاتل , عبداللہ , عوف , سیار بن سلامہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَی أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَکْتُوبَةَ فَقَالَ کَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَی حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَی رَحْلِهِ فِي أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ وَکَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَائَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ وَکَانَ يَکْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَکَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَی الْمِائَةِ

محمد بن مقاتل، عبداللہ ، عوف، سیار بن سلامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں اور میرے والد ابوبرزہ اسلمی کے پاس گئے، ان سے میرے والد نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا ہجیر (ظہر) جس کو تم اول کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے، جب آفتاب ڈھل جاتا ہے اور عصر (ایسے وقت) پڑھتے کہ اس کے بعد ہم میں سے کوئی اپنی اقامت گاہ میں جو مدینہ کی ایک سمت پر ہوتی تھی، واپس پہنچ جاتا، اور آفتاب تیز ہوتا تھا، (سیار کہتے ہیں) اور میں بھول گیا کہ مغرب کے بارے میں ابوبرزہ نے کیا کہا، اور آپ کو یہ پسند تھا کہ عشاء جس کو عتمہ کہتے ہو، دیر کرکے پڑھیں، اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو برا جانتے تھے اور صبح کی نماز سے (فراغت پا کر) ایسے وقت لوٹتے تھے، کہ آدمی اپنے پاس والے کو پہچان لیتا، اور (صبح کی نماز میں) آپ ساٹھ سے سو تک گنتی پڑھتے تھے (فجر کی نماز میں تلاوت کی جانے والی آیات کی تعداد ساٹھ سے سو کے درمیان ہوتی تھی) ۔

Narrated Saiyar bin Salama: I along with my father went to Abu- Barza Al-Aslarrni and my father asked him, "How Allah's Apostle used to offer the five compulsory congregational prayers?" Abu- Barza said, "The Prophet used to pray the Zuhr prayer which you (people) call the first one at mid-day when the sun had just declined The Asr prayer at a time when after the prayer, a man could go to the house at the farthest place in Medina (and arrive) while the sun was still hot. (I forgot about the Maghrib prayer). The Prophet Loved to delay the 'Isha which you call Al- Atama and he disliked sleeping before it and speaking after it. After the Fajr prayer he used to leave when a man could recognize the one sitting beside him and he used to recite between 60 to 100 Ayat (in the Fajr prayer).

یہ حدیث شیئر کریں