صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 579

دین کے مسائل اور نیک بات کے متعلق عشاء کے بعد گفتگو کرنے کا بیان

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , سالم بن عبداللہ بن عمر و , ابوبکر بن ابی حثمہ , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأَبُو بَکْرٍ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَائِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرَأَيْتَکُمْ لَيْلَتَکُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةٍ لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی مَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ وَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ يُرِيدُ بِذَلِکَ أَنَّهَا تَخْرِمُ ذَلِکَ الْقَرْنَ

ابوالیمان، شعیب، زہری، سالم بن عبداللہ بن عمر و، ابوبکر بن ابی حثمہ، عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ عشاء کی نماز اپنی اخیر زندگی میں پڑھی جب سلام پھیرا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ تم اپنی اس رات کے حال کے متعلق مجھ سے سنو سو برس کے بعد جو شخص آج زمین کے اوپر ہے کوئی باقی نہ رہے گا ابن عمر کہتے ہیں کہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد کے سمجھنے کی طرف خیال دوڑانا شروع کردیا انہیں خیالوں کو وہ حدیث کی تفیسر میں بیان کرتے ہیں حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی فرمایا تھا کہ جو آج زمین کے اوپر ہیں ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا مراد آپ کی اس سے یہ تھی کہ یہ قرآن گزر جائے گا۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet prayed one of the 'lsha' prayer in his last days and after finishing it with Taslim, he stood up and said, "Do you realize (the importance of) this night? Nobody present on the Surface of the earth to-night would be living after the completion of one hundred years from this night."
The people made a mistake in grasping the meaning of this statement of Allah's Apostle and they indulged in those things which are said about these narrators (i.e. some said that the Day of Resurrection will be established after 100 years etc.) But the Prophet said, "Nobody present on the surface of earth tonight would be living after the completion of 100 years from this night"; he meant "When that century (people of that century) would pass away."

یہ حدیث شیئر کریں