صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 778

سجدہ کرنے کی فضیلت کا بیان

راوی: ابو الیمان , شعیب , زہری , سعید بن مسیب , عطاءبن یزید لیثی

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَطَائُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا أَنَّ النَّاسَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُمَارُونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ تُمَارُونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَهُ کَذَلِکَ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الشَّمْسَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الْقَمَرَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الطَّوَاغِيتَ وَتَبْقَی هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ هَذَا مَکَانُنَا حَتَّی يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَائَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَدْعُوهُمْ فَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنْ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ وَلَا يَتَکَلَّمُ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلَّا الرُّسُلُ وَکَلَامُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ کَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ هَلْ رَأَيْتُمْ شَوْکَ السَّعْدَانِ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يُوبَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو حَتَّی إِذَا أَرَادَ اللَّهُ رَحْمَةَ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِکَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَيُخْرِجُونَهُمْ وَيَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْکُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنْ النَّارِ فَکُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْکُلُهُ النَّارُ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنْ النَّارِ قَدْ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَائُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَی رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنْ النَّارِ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَکَاؤُهَا فَيَقُولُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فُعِلَ ذَلِکَ بِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَ ذَلِکَ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ فَيُعْطِي اللَّهَ مَا يَشَائُ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ فَإِذَا أَقْبَلَ بِهِ عَلَی الْجَنَّةِ رَأَی بَهْجَتَهَا سَکَتَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ قَالَ يَا رَبِّ قَدِّمْنِي عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي کُنْتَ سَأَلْتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لَا أَکُونُ أَشْقَی خَلْقِکَ فَيَقُولُ فَمَا عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِکَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ لَا أَسْأَلُ غَيْرَ ذَلِکَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَائَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيُقَدِّمُهُ إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا بَلَغَ بَابَهَا فَرَأَی زَهْرَتَهَا وَمَا فِيهَا مِنْ النَّضْرَةِ وَالسُّرُورِ فَيَسْکُتُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ وَيْحَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَی خَلْقِکَ فَيَضْحَکُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ ثُمَّ يَأْذَنُ لَهُ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ تَمَنَّ فَيَتَمَنَّی حَتَّی إِذَا انْقَطَعَ أُمْنِيَّتُهُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ کَذَا وَکَذَا أَقْبَلَ يُذَکِّرُهُ رَبُّهُ حَتَّی إِذَا انْتَهَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی لَکَ ذَلِکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ لَکَ ذَلِکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَمْ أَحْفَظْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَوْلَهُ لَکَ ذَلِکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِکَ لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ

ابو الیمان، شعیب، زہری، سعید بن مسیب، عطاء بن یزید لیثی روایت کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں سے بیان کیا کہ ایک مرتبہ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا کیا تم کو شب بدر میں چاند (کے دیکھنے) میں جب کہ اس کے اوپر ابر نہ ہو کچھ شک ہوتا ہے؟ ان لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں، آپ نے فرمایا تو تم کو آفتاب (کے دیکھنے) میں جب کہ اس کے اوپر ابر نہ ہو کچھ شبہ ہوتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ نہیں، آپ نے فرمایا بس تم اسی طرح اپنے پروردگار کو دیکھو گے، قیامت کے دن لوگ اٹھائے جائیں گے پھر (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا کہ جو ( دنیا میں) جس کی پرستش کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے چنانچہ کوئی ان میں سے آفتاب کے ساتھ ہو جائے گا اور کوئی ان سے چاند کے ساتھ ہو جائے گا اور کوئی ان میں سے بتوں کے پیچھے ہو لے گا اور یہ (ایمانداروں کا) گروہ باقی رہ جائے گا، اور اسی میں اس کے منافق (بھی شامل) ہونگے، اللہ تعالیٰ اس صورت میں جس کو وہ نہیں پہچانتے، ان کے پاس آئیگا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں تو وہ کہیں گے (ہم تجھے نہیں جانتے) ہم اس جگہ کھڑے رہیں گے یہاں تک کہ ہمارا پروردگار ہمارے پاس آجائے، اور جب وہ آئیگا، ہم اسے پہچان لیں گے، پھر اللہ عزوجل ان کے پاس (اس صورت میں) آئیگا (جس کو وہ پہچانتے ہیں) اور فرمائے گا میں تمہارا پروردگار ہوں تو وہ کہیں گے کہ ہاں تو ہمارا پروردگار ہے، پس اللہ انہیں بلائے گا اور جہنم کی پشت پر (پل بنا کر) ایک راستہ بنایا جائے گا، تمام پیغمبر جو اپنی امتوں کے ساتھ (اس پل سے) گزریں گے، ان میں پہلا میں ہوں گا اور اس دن سوائے پیغمبروں کے کوئی بول نہ سکے گا اور پیغمبروں کا کلام اس دن اَللّٰھُمَّ سَلِّم سَلِّم ہوگا، جہنم میں سعدان کے کا نٹوں کے مشابہ آنکڑے ہونگے، کیا تم لوگوں نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کہا ہاں! آپ نے فرمایا کہ وہ سعدان کے کانٹوں سے مشابہ ہونگے، البتہ ان کی بڑائی کی مقدار سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا وہ آنکڑے ان کے اعمال کے موافق اچکیں گے، تو ان میں سے کوئی اپنے اعمال کے سبب (جہنم میں گر کر) ہلاک ہوجائے گا، اور کوئی ان میں سے (مارے زخموں کے) ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا ، اس کے بعد نجات پائے گا، یہاں تک کہ جب اللہ دوزخیوں میں سے جن پر مہربانی کرنا چاہے گا، تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کی پرستش کرتے تھے وہ نکال لے جائیں، پس فرشتے انہیں نکال لیں گے اور فرشتے انہیں سجدوں کے نشانوں سے پہچان لیں گے، اللہ تعالیٰ نے (دوزخ کی) آگ پر حرام کردیا ہے کہ وہ سجدے کے نشان کو کھائے، چنانچہ سجدوں کے مقام کے علاوہ جہنم کی آگ ابن آدم کے تمام جسم کو کھا جائے گی، اسی نشان سجدہ کی علامت سے لوگ نکالے جائیں گے اس وقت بالکل سیاہ (کوئلہ) ہوگئے ہوں گے، پھر ان کے اوپر آب حیات ڈالا جائے گا (تو اس کے پڑنے سے) وہ ایسے نکل آئیں گے جیسے دانہ سیل کے بہاؤ میں اگتا ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے سے فارغ ہوجائیگا، اور ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان میں باقی رہ جائے گا اور وہ جنت میں سب دوزخیوں کے آخر میں داخل ہوگا، اس کا منہ دوزخ کی طرف ہوگا کہے گا، کہ اے میرے پروردگار! میرا منہ دوزخ (کی طرف) سے پھیر دے کیونکہ مجھے اس کے شعلہ نے جلا دیا ہے، اللہ فرمائے گا کہ کیا تو ایسا تو نہ کرے گا کہ اگر تیرے ساتھ یہ احسان کردیا جائے تو تو اس کے علاوہ اور کچھ مانگے؟ وہ کہے گا تیری بزرگی کی قسم! نہیں، پھر اللہ عزوجل (اس بات پر) جس قدر وہ چاہے گا اس سے پختہ وعدہ لے لیگا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ اس کا منہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے گا پھر جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور وہ اس کی تروتازگی دیکھے گا تو جس قدر مشیت الہٰی ہوگی وہ چپ رہے گا، اس کے بعد کہے گا کہ اے پروردگار! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کردے، تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ کیا تو نے اس بات پر قول و قرار نہ کئے تھے کہ اس کے سوا جو تو مانگ چکا اور کچھ سوال نہ کرے گا؟ وہ عرض کرے گا کہ اے میرے پروردگار! مجھے تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بد نصیب نہ ہونا چاہئے، اللہ فرمائے گا کہ ہوسکتا ہے کہ اگر تجھے یہ بھی عطا کردیا جائے تو تو اس کے علاوہ اور کچھ سوال کرے، وہ عرض کرے گا کہ قسم تیری بزرگی کی! نہیں، میں اس کے سوا سوال نہ کروں گا ، پھر اپنے پروردگار کو جس قدر قول و قرار وہ چاہے گا دے گا، تب اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے دروازے کے قریب کر دے گا جب اس کے دروازے پر پہنچ جائے گا اور اس کی شگفتگی اور وہ تازگی اور سرور جو اس میں ہے، دیکھے گا تو جتنی دیر مشیت الہٰی ہوگی، چپ رہیگا اس کے بعد کہے گا کہ اے میرے پروردگار مجھے جنت میں داخل کردے اللہ عزوجل فرمائے گا اے ابن آدم تیری خرابی ہو تو کس قدر عہد شکن ہے کیا تو نے اس بات پر قول و قرار نہ کئے تھے کہ اس کے سوا جو تجھے دیا جا چکا اور کچھ نہ مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا کہ اے میرے پروردگار مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب نہ کر پس اللہ تعالیٰ اس کی باتوں سے ہنسنے لگے گا اس کے بعد اس کو جنت میں جانے کی اجازت دے گا اور فرمائے گا کہ (جہاں تک تجھ سے ہوسکے) طلب کر چنانچہ وہ خواہش کرنے لگے گا یہاں تک کہ اس کی خواہشیں ختم ہوجائیں گی تو اللہ بزرگ و برتر فرمائے گا کہ یہ چیزیں اور مانگ اس کا پروردگار اسے یاد دلانے لگے گا یہاں تک کہ جب اس کی خواہشیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا تجھے یہ بھی (دیا جاتا ہے) اور اسی کے مثل اس کے ساتھ اور بھی ( یہ حدیث سن کر) ابوسعید خدری نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر) یہ فرمایا تھا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ تجھے یہ اور اس کے (ساتھ اس کے) مثل دس گنے (دیئے جاتے ہیں) ابوہریرہ نے جواب دیا کہ مجھے اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف آپ کا یہ ارشاد یاد ہے کہ تجھے یہ بھی دیا جاتا ہے اور اسی کے مثل اس کے ساتھ اور بھی ابوسعید نے کہا کہ میں نے خود آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، کہ تجھے یہ اور اس کے دس مثل (اس کے ساتھ دیئے جاتے) ہیں۔

Narrated Abu Huraira: The people said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" He replied, "Do you have any doubt in seeing the full moon on a clear (not cloudy) night?" They replied, "No, O Allah's Apostle!" He said, "Do you have any doubt in seeing the sun when there are no clouds?" They replied in the negative. He said, "You will see Allah (your Lord) in the same way. On the Day of Resurrection, people will be gathered and He will order the people to follow what they used to worship. So some of them will follow the sun, some will follow the moon, and some will follow other deities; and only this nation (Muslims) will be left with its hypocrites. Allah will come to them and say, 'I am Your Lord.' They will say, 'We shall stay in this place till our Lord comes to us and when our Lord will come, we will recognize Him. Then Allah will come to them again and say, 'I am your Lord.' They will say, 'You are our Lord.' Allah will call them, and As-Sirat (a bridge) will be laid across Hell and I (Muhammad) shall be the first amongst the Apostles to cross it with my followers. Nobody except the Apostles will then be able to speak and they will be saying then, 'O Allah! Save us. O Allah Save us.' There will be hooks like the thorns of Sa'dan in Hell. Have you seen the thorns of Sa'dan?" The people said, "Yes." He said, "These hooks will be like the thorns of Sa'dan but nobody except Allah knows their greatness in size and these will entangle the people according to their deeds; some of them will fall and stay in Hell forever; others will receive punishment (torn into small pieces) and will get out of Hell, till when Allah intends mercy on whomever He likes amongst the people of Hell, He will order the angels to take out of Hell those who worshipped none but Him alone. The angels will take them out by recognizing them from the traces of prostrations, for Allah has forbidden the (Hell) fire to eat away those traces. So they will come out of the Fire, it will eat away from the whole of the human body except the marks of the prostrations. At that time they will come out of the Fire as mere skeletons. The Water of Life will be poured on them and as a result they will grow like the seeds growing on the bank of flowing water. Then when Allah had finished from the Judgments amongst his creations, one man will be left between Hell and Paradise and he will be the last man from the people of Hell to enter paradise. He will be facing Hell, and will say, 'O Allah! Turn my face from the fire as its wind has dried me and its steam has burnt me.' Allah will ask him, "Will you ask for anything more in case this favor is granted to you?' He will say, "No by Your (Honor) Power!" And he will give to his Lord (Allah) what he will of the pledges and the covenants. Allah will then turn his face from the Fire. When he will face Paradise and will see its charm, he will remain quiet as long as Allah will. He then will say, 'O my Lord! Let me go to the gate of Paradise.' Allah will ask him, 'Didn't you give pledges and make covenants (to the effect) that you would not ask for anything more than what you requested at first?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched, amongst your creatures.' Allah will say, 'If this request is granted, will you then ask for anything else?' He will say, 'No! By Your Power! I shall not ask for anything else.' Then he will give to his Lord what He will of the pledges and the covenants. Allah will then let him go to the gate of Paradise. On reaching then and seeing its life, charm, and pleasure, he will remain quiet as long as Allah wills and then will say, 'O my Lord! Let me enter Paradise.' Allah will say, May Allah be merciful unto you, O son of Adam! How treacherous you are! Haven't you made covenants and given pledges that you will not ask for anything more that what you have been given?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched amongst Your creatures.' So Allah will laugh and allow him to enter Paradise and will ask him to request as much as he likes. He will do so till all his desires have been fulfilled. Then Allah will say, 'Request more of such and such things.' Allah will remind him and when all his desires and wishes; have been fulfilled; Allah will say "All this is granted to you and a similar amount besides." Abu Said Al-Khudri, said to Abu Huraira, 'Allah's Apostle said, "Allah said, 'That is for you and ten times more like it.' "Abu Huraira said, "I do not remember from Allah's Apostle except (his saying), 'All this is granted to you and a similar amount besides." Abu Sahd said, "I heard him saying, 'That is for you and ten times more the like of it."

یہ حدیث شیئر کریں