صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 82

اس شخص کی فضیلت کا بیان جو خود پڑھے اور دوسروں کو پڑھائے

راوی: محمد بن علاء , حماد بن اسامہ , برید بن عبداللہ , ابوبردہ , ابوموسی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنْ الْهُدَی وَالْعِلْمِ کَمَثَلِ الْغَيْثِ الْکَثِيرِ أَصَابَ أَرْضًا فَکَانَ مِنْهَا نَقِيَّةٌ قَبِلَتْ الْمَائَ فَأَنْبَتَتْ الْکَلَأَ وَالْعُشْبَ الْکَثِيرَ وَکَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَکَتْ الْمَائَ فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ فَشَرِبُوا وَسَقَوْا وَزَرَعُوا وَأَصَابَ مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَی إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِکُ مَائً وَلَا تُنْبِتُ کَلَأً فَذَلِکَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِکَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَی اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ إِسْحَاقُ عَنْ أبِيْ أُسَامَةَ وَکَانَ مِنْهَا طَائِفَةٌ قَيَّلَتْ الْمَائَ قَاعٌ يَعْلُوهُ الْمَائُ وَالصَّفْصَفُ الْمُسْتَوِي مِنْ الْأَرْضِ

محمد بن علاء، حماد بن اسامہ، برید بن عبداللہ ، ابوبردہ، ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جو علم اور ہدایت اللہ تعالیٰ نے مجھے عطاء فرما کر مبعوث فرمایا ہے اس کی مثال اس بارش کی طرح ہے جو زور کے ساتھ زمین پر برسے، جو زمین صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت گھاس اور سبزہ اگاتی ہے اور جو زمین سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ اس کو پیتے اور جانوروں کو پلاتے ہیں اور کھیتی کو سیراب کرتے ہیں اور کچھ بارش زمین کے ایسے حصے حصہ کو پہنچے کہ جو بالکل چٹیل میدان ہو، نہ وہاں پانی رکتا ہو اور نہ سبزہ اگتا ہو، پس یہی مثال ہے اس شخص کی جو اللہ کے دین میں فقیہ ہو جائے اور اس کو پڑھے اور پڑھائے اور مثال ہے اس شخص کی جس نے اس کی طرف سر تک نہ اٹھایا اور اللہ کی اس ہدایت کو جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں، قبول نہ کیا۔

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "The example of guidance and knowledge with which Allah has sent me is like abundant rain falling on the earth, some of which was fertile soil that absorbed rain water and brought forth vegetation and grass in abundance. (And) another portion of it was hard and held the rain water and Allah benefited the people with it and they utilized it for drinking, making their animals drink from it and for irrigation of the land for cultivation. (And) a portion of it was barren which could neither hold the water nor bring forth vegetation (then that land gave no benefits). The first is the example of the person who comprehends Allah's religion and gets benefit (from the knowledge) which Allah has revealed through me (the Prophets and learns and then teaches others. The last example is that of a person who does not care for it and does not take Allah's guidance revealed through me (He is like that barren land.)"

یہ حدیث شیئر کریں