صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز استسقاء ۔ حدیث 981

قحط کے وقت مشرکوں کا مسلمانوں سے دعا کرنے کو کہنے کا بیان

راوی: محمد بن کثیر , سفیان , منصور , اعمش , ابوالضحٰی مسروق

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّی هَلَکُوا فِيهَا وَأَکَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ فَجَائَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَکَ هَلَکُوا فَادْعُ اللَّهَ فَقَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ ثُمَّ عَادُوا إِلَی کُفْرِهِمْ فَذَلِکَ قَوْلُهُ تَعَالَی يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَزَادَ أَسْبَاطٌ عَنْ مَنْصُورٍ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسُقُوا الْغَيْثَ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ سَبْعًا وَشَکَا النَّاسُ کَثْرَةَ الْمَطَرِ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَانْحَدَرَتْ السَّحَابَةُ عَنْ رَأْسِهِ فَسُقُوا النَّاسُ حَوْلَهُمْ

محمد بن کثیر، سفیان، منصور، اعمش، ابوالضحٰی مسروق سے روایت کرتے ہیں کہ مسروق نے کہا کہ میں ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا کہ کفار قریش نے ایمان لانے میں تاخیر کی، تو ان کے حق میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بددعا فرمائی، تو وہ قحط میں گرفتار ہوگئے یہاں تک کہ وہ اس میں ہلاک ہوگئے اور مردار اور ہڈیاں کھانے لگے تو آپ کے پاس ابوسفیان آیا اور کہا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم صلہ رحمی کا حکم دیتے ہو اور تمہاری قوم ہلاک ہو رہی ہے اس لئے اللہ سے دعا کرو، تو آپ نے یہ آیت آخرتک پڑھی، اس دن کا انتظار کرو جب کہ آسمان کھلا دھواں لے کر آئے گا پھر وہ اپنے کفر کی طرف لوٹ گئے، اللہ تعالیٰ کے قول جس دن ہم ان کی سخت گرفت کریں گے بطشہ سے مراد بدر کا دن ہے، اور اسباط نے بروایت منصور اس زیادتی کے ساتھ روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تو بارش ہوئی، اور متواتر سات دن تک بارش ہوتی رہی اور لوگوں نے بارش کی زیادتی کی شکایت کی، تو آپ نے فرمایا کہ اے اللہ ہمارے اردگرد برسا اور ہم پر نہ برسا، چنانچہ بدلی آپ کے سر سے ہٹ گئی اور ان کے اردگرد بارش ہوتی ہے۔

Narrated Masruq: One day I went to Ibn Masud who said, "When Quraish delayed in embracing Islam, the Prophet I invoked Allah to curse them, so they were afflicted with a (famine) year because of which many of them died and they ate the carcasses and Abu Sufyan came to the Prophet and said, 'O Muhammad! You came to order people to keep good relation with kith and kin and your nation is being destroyed, so invoke Allah I? So the Prophet I recited the Holy verses of Sirat-Ad-Dukhan: 'Then watch you for the day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible.' (44.10) when the famine was taken off, the people renegade once again as nonbelievers. The statement of Allah, (in Sura "Ad-Dukhan"-44) refers to that: 'On the day when we shall seize you with a mighty grasp.' (44.16) and that was what happened on the day of the battle of Badr." Asbath added on the authority of Mansur, "Allah's Apostle prayed for them and it rained heavily for seven days. So the people complained of the excessive rain. The Prophet said, 'O Allah! (Let it rain) around us and not on us.' So the clouds dispersed over his head and it rained over the surroundings."

یہ حدیث شیئر کریں