صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز استسقاء ۔ حدیث 982

بارش کی زیادتی کے وقت یہ دعا کرنے کا بیان کہ ہمارے اردگرد بر سے اور ہم پر نہ برسے

راوی: محمد بن ابی بکر , معتمر , عبیداللہ , ثابت , انس

حَدَّثَني مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَقَامَ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَاحْمَرَّتْ الشَّجَرُ وَهَلَکَتْ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ يَسْقِينَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا مَرَّتَيْنِ وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَی فِي السَّمَائِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ فَنَشَأَتْ سَحَابَةٌ وَأَمْطَرَتْ وَنَزَلَ عَنْ الْمِنْبَرِ فَصَلَّی فَلَمَّا انْصَرَفَ لَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَی الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يَحْبِسْهَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَکَشَطَتْ الْمَدِينَةُ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَلَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةٌ فَنَظَرْتُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِکْلِيلِ

محمد بن ابی بکر، معتمر، عبیداللہ ، ثابت، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے، تو لوگ کھڑے ہوئے اور شور مچانے لگے اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش رک گئی ہے، درخت سرخ ہوگئے، جانور تباہ ہوگئے، اس لئے آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ بارش برسائے، آپ نے دوبار فرمایا کہ اے میرے اللہ ہم لوگوں کو سیراب کر، واللہ اس وقت آسمان پر ابر کا ایک ٹکڑا بھی نظر نہیں رہا تھا، بدلی کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا اور بارش ہونے لگی، آپ منبر سے اترے پھر نماز پڑھی، جب فارغ ہوئے تو اس کے بعد دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے شور مچایا اور کہا کہ لوگوں کے گھر گر گئے اور راستے مسدود ہوگئے، آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ بارش کو روک دے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تبسم فرمایا اور کہا کہ اے میرے اللہ ہم لوگوں کے ارد گرد برسا اور ہم پر نہ برسا، مدینہ سے بدلی ہٹ گئی اور اس کے اردگرد بارش ہو رہی تھی، لیکن مدینہ میں ایک قطرہ بھی نہیں برس رہا تھا، میں نے مدینہ کو دیکھا کہ وہ تاج کی طرح (روشن) تھا۔

Narrated Anas: Allah's Apostle I was delivering the Khutba (sermon) on a Friday when the people stood up shouted and said, "O Allah's Apostle! There is no rain (drought), the trees have dried and the livestock are destroyed; please pray to Allah for rain." So Allah's Apostle said twice, "O Allah! Bless us with rain." By Allah, there was no trace of cloud in the sky and suddenly the sky became overcast with clouds and it started raining. The Prophet came down the pulpit and offered the prayer. When he came back from the prayer (to his house) it was raining and it rained continuously till the next Friday. When the Prophet started delivering the Friday Khutba (sermon), the people started shouting and said to him, "The houses have collapsed and the roads are cut off; so please pray to Allah to withhold the rain." So the Prophet smiled and said, "O Allah! Round about us and not on us." So the sky became clear over Medina but it kept on raining over the outskirts (of Medina) and not a single drop of rain fell over Median. I looked towards the sky which was as bright and clear as a crown.

یہ حدیث شیئر کریں