صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1673

ارشاد باری تعالیٰ کہ جس جگہ بھی آپ جائیں اپنا منہ نماز میں مسجد حرام یعنی کعبہ کی طرف کیجئے اور یہ بالکل حق ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں ہے۔ (اور) شطر کے معنی طرف کے ہیں ۔

راوی: موسیٰ بن اسمٰعیل , عبدالعزیز بن مسلم , عبداللہ بن دینار , ابن عمر

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ بَيْنَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَائٍ إِذْ جَائَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ فَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْکَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَاسْتَدَارُوا کَهَيْئَتِهِمْ فَتَوَجَّهُوا إِلَی الْکَعْبَةِ وَکَانَ وَجْهُ النَّاس إِلَی الشَّأْمِ

موسی بن اسماعیل، عبدالعزیز بن مسلم، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بات یہ ہوئی کہ کچھ لوگ مسجد قبا میں فجر کی نماز ادا کر رہے تھے کہ ایک شخص نے پکار کر کہا کہ آج رات کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے لہذا آپ لوگ بھی اپنا اپنا منہ کعبہ کی طرف کر لو! یہ سنتے ہی سب لوگ اسی حالت میں کعبہ کی طرف گھوم گئے اس وقت سب بیت المقدس کی طرف نماز پڑھ رہے تھے۔

Narrated Ibn Umar:
While some people were at Quba (offering) morning prayer, a man came to them and said, "Last night Quranic Verses have been revealed whereby the Prophet has been ordered to face the Ka'ba (at Mecca), so you too should face it." So they, keeping their postures, turned towards the Ka'ba. Formerly the people were facing Sham (Jerusalem) (Allah said):–
"And from whence-so-ever you start forth (for prayers), turn your face in the direction of the Sacred Mosque of Mecca (Al-Masjid-ul-Haram), and whence-so-ever you are, turn your face towards it (when you pray)" (2.150)

یہ حدیث شیئر کریں