صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1676

ارشاد باری تعالیٰ کہ صفا و مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں پھر جو کوئی کعبہ کا طواف کرے یا عمرہ کا ارادہ کرے تو اگر کوئی ان دونوں کے درمیان سعی کرے (دوڑے) تو کوئی حرج نہیں ہے شعائر شعیرہ کی جمع ہے اس کے معنی ہیں نشانیاں علامتیں ابن عباس کہتے ہیں صفوان کا جو لفظ ہے اس کا مطلب ہے پتھر بعض کا قول ہے صفوان کے معنی چکنے پتھر کے ہیں اور اس کا واحد صفوانہ ہے جس طرح صفایہ بھی جمع ہے اور اس کا مفرد صفا ہے۔

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , عاصم بن سلیمان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَالَ کُنَّا نَرَی أَنَّهُمَا مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا کَانَ الْإِسْلَامُ أَمْسَکْنَا عَنْهُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا

محمد بن یوسف، سفیان، عاصم بن سلیمان سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ صفا اور مروہ کی سعی کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمانہ ابتداء اسلام میں اس طریقہ کو جاہلیت کی ایک رسم سمجھتے تھے اور اس وجہ سے ہم نے اسے چھوڑ رکھا تھا آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں آخر آیت تک۔

Narrated 'Asim bin Sulaiman:
I asked Anas bin Malik about Safa and Marwa. Anas replied, "We used to consider (i.e. going around) them a custom of the Pre-islamic period of Ignorance, so when Islam came, we gave up going around them. Then Allah revealed" "Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Mecca) are among the Symbols of Allah. So it is not harmful of those who perform the Hajj of the House (of Allah) or perform the Umra to ambulate (Tawaf) between them." (2.158)

یہ حدیث شیئر کریں