صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1675

ارشاد باری تعالیٰ کہ صفا و مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں پھر جو کوئی کعبہ کا طواف کرے یا عمرہ کا ارادہ کرے تو اگر کوئی ان دونوں کے درمیان سعی کرے (دوڑے) تو کوئی حرج نہیں ہے شعائر شعیرہ کی جمع ہے اس کے معنی ہیں نشانیاں علامتیں ابن عباس کہتے ہیں صفوان کا جو لفظ ہے اس کا مطلب ہے پتھر بعض کا قول ہے صفوان کے معنی چکنے پتھر کے ہیں اور اس کا واحد صفوانہ ہے جس طرح صفایہ بھی جمع ہے اور اس کا مفرد صفا ہے۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , امام مالک , ہشام بن عروہ , عروہ بن زبیر عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَمَا أُرَی عَلَی أَحَدٍ شَيْئًا أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ کَلَّا لَوْ کَانَتْ کَمَا تَقُولُ کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ کَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ وَکَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ وَکَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا جَائَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا

عبداللہ بن یوسف، امام مالک، ہشام بن عروہ، عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا اور میں اس وقت بچہ تھا کہ یہ جو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں لہذا کوئی شخص حج یا عمرہ کا ارادہ کرے تو ان کا طواف کرلینے میں کوئی مضائقہ یعنی گناہ نہیں ہے تو اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص صفا اور مروہ کا طواف نہ بھی کرے تو بھی اس پر کوئی گناہ نہیں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا یہ بات تو نہیں ہے اگر یہ بات ہوتی تو اللہ تعالیٰ اس طرح فرماتا کہ اگر کوئی ان کا طواف نہ بھی کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے درحقیقت یہ آیت انصار کے حق میں نازل ہوئی ہے کیونکہ وہ احرام کی حالت میں منات بت کا نام لیتے تھے جو قدید کے پاس رکھا ہوا تھا انصار کوہ صفا اور مروہ کا طواف اچھا معلوم نہیں ہوتا تھا جب اسلام آیا تو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں تو جو کوئی حج یا عمرہ کرے تو ان کا طواف کرنے پر اس پر کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

Narrated Urwa:
I said to 'Aisha, the wife of the Prophet, and I was at that time a young boy, "How do you interpret the Statement of Allah:
"Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Mecca) are among the Symbols of Allah."
So it is not harmful of those who perform the Hajj to the House of Allah) or perform the Umra, to ambulate (Tawaf) between them. In my opinion it is not sinful for one not to ambulate (Tawaf) between them." 'Aisha said, "Your interpretation is wrong for as you say, the Verse should have been: "So it is not harmful of those who perform the Hajj or Umra to the House, not to ambulate (Tawaf) between them.' This Verse was revealed in connection with the Ansar who (during the Pre-Islamic Period) used to visit Manat (i.e. an idol) after assuming their Ihram, and it was situated near Qudaid (i.e. a place at Mecca), and they used to regard it sinful to ambulate between Safa and Marwa after embracing Islam. When Islam came, they asked Allah's Apostle about it, whereupon Allah revealed:–
"Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Mecca) are among the Symbols of Allah. So it is not harmful of those who perform the Hajj of the House (of Allah) or perform the Umra, to ambulate (Tawaf) between them." (2.158)

یہ حدیث شیئر کریں